میرٹھ: بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر میرٹھ کے علاقے ملیانا میں 72 مسلمانوں کو تہ تیغ کرنے والے 39 انتہا پسند ہندوؤں کو عدالت نے تین دہائیوں سے زیادہ چلنے والے کیس میں رہا کر دیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق 36 سال قبل ضلع میرٹھ میں مسلمانوں پر تشدد کے دوران اترپردیش کے چھوٹے سے ٹاؤن ملیانا میں جنونی ہندوؤں کے ہجوم نے 72 مسلمانوں کو خون میں نہلا دیا تھا۔
قتل عام کا یہ واقعہ 22 مئی 1987 کو رمضان کے آخری جمعہ کو میرٹھ کے ملیانا ہولی چوک علاقہ میں پیش آیا تھا، اس کے دوسرے دن 24 مئی کو ایک مقامی شخص یعقوب علی نے اس واقعے کے سلسلہ میں 93 افراد کے خلاف ایک مقدمہ دائر کر دیا تھا۔
اس کیس میں اب تک 900 سماعتیں کی جا چکی ہیں، اور تین دہائیاں گزرنے کے باوجود مقتولوں کے لواحقین کو انصاف نہیں دیا گیا، بلکہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج (کورٹ 6) لکھویندر سنگھ سود کی عدالت نے جمعہ کو 39 ملزمان کو یہ کہتے ہوئے رہا کر دیا کہ استغاثہ اس کیس میں کافی ثبوت پیش نہیں کر سکا۔
اس مقدمے میں کل 93 ملزمان نامزد تھے جن میں سے 23 کی گزشتہ 36 سال کی سماعتوں کے دوران موت ہو چکی ہے اور 31 کا سراغ ہی نہیں لگایا جا سکا۔
میرٹھ کی مقامی عدالت نے ناکافی ثبوتوں کی بنیاد پر انتالیس افراد کو آتش زنی، قتل اور فساد کے الزام سے بری کرنے کا حکم سنا دیا۔ جب کہ مقتولین کے لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل کریں گے۔
ملیانا قتل عام میں مارے جانے والے اشرف نامی مقتول کے بیٹے مہتاب نے میڈیا کو بتایا کہ فسادات کے دوران میرے والد کو گولی ماری گئی تھی، اس وقت میں بہت چھوٹا تھا، انھیں بلاوجہ مارا گیا تھا۔