سری نگر: مقبوضہ کشمیرمیں تہترروز سے نافذ کرفیو اور کشیدگی نے کشمیری عوام کی زندگی اجیرن کردی، مقبوضہ وادی میں شہدا کی تعداد ایک سو سے زائد ہوگئی،حریت کانفرنس کی اپیل پر بائیس ستمبرتک احتجاج کیا جائے گا۔
مقبوضہ کشمیرمیں معمول کی زندگی کومفلوج ہوئے دو مہینے سے زائد کا عرصہ ہوگیا لیکن کشمیریوں کے احتجاج سے خوف زدہ کٹھ پتلی انتظامیہ کرفیو ہٹانے کو تیارنہیں۔
قابض فوج کے باہترتہتر روز سے جاری وحشیانہ تشدد میں کمی نہ آسکی، لاپتہ ہونے والے بچے ناصرشفیع کی بیلٹ گن کے چھروں سے چھلنی لاش علاقے کے باغ سے ملی ، جس کے بعد شہدا کی تعداد ایک سو تین ہوگئی۔
کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتے رہیں گے، وزیراعظم نواز شریف
کرفیو کے باعث تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز پربدستور تالے پڑے ہیں اور ٹرانسپورٹ سے محروم سڑکیں ویران ہیں، مقبوضہ وادی میں بندوق برداربھارتی فوجیوں کا راج ہے جنہوں نے نہتے کشمیریوں کے خلاف ظلم کا بازارگرم کررکھا ہے،گھر گھرتلاشی،چھاپے اورگرفتاریاں معمول بن گئیں ہیں۔
مسئلہ کشمیر: وزیراعظم نے سلامتی کونسل کے 5 اراکین کو خطوط لکھ دیے
بھارتی مظالم کے خلاف سڑکوں پراحتجاج کرنے والے فورسز کے تشدد اورپیلٹ گن کے چھروں کا نشانہ بن رہے ہیں، تشدد سے زخمی افرار کی تعداد بارہ ہزارسے زیادہ ہوگئی ہے،حریت کانفرنس کی اپیل پرہڑتال اوراحتجاج بائیس ستمبرتک بڑھا دیا گیا ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم روکنے کے لیے سلامتی کونسل کے5 مستقل ارکان کو خطوط ارسال کردیے جس میں بھاتی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کامطالبہ کیا گیا ہے۔