منگل, مئی 13, 2025
اشتہار

پاکستان کی کتنے فیصد آبادی موٹاپے کا شکار؟ ماہرین صحت نے انتباہ جاری کر دیا!

اشتہار

حیرت انگیز

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 80 فیصد پاکستانی مٹاپے کا شکار ہیں اور موٹاپا پاکستان کے بالغ افراد اور بچوں میں خطرناک امراض پیدا کر رہا ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی اور گیٹز فارما کے اشتراک سے آگہی اور اسکریننگ کیمپ لگایا گیا۔ اس دوران پریس بریفنگ میں ماہرین صحت نے موٹاپے کو تمام غیر متعدی بیماریوں کی “ماں” قرار دیتے ہوئے کہا کہ 80 فیصد پاکستانیوں کی کمر کی پیمائش خطرناک حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ موٹاپا مَردوں میں قبل از وقت اموات،عورتوں میں بانجھ پن اور بچوں کو چھوٹی عمر میں پیچیدہ بیماریوں میں جکڑ رہا ہے۔

آغا خان اسپتال کی اینڈو کرائانالوجسٹ ڈاکٹر اسما احمد نے ایک حالیہ سروے کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں 35 فیصد خواتین اور 28 فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں، جبکہ 80 فیصد سے زائد بالغ افراد کی کمر کی پیمائش غیر صحت مند حد سے تجاوز کر چکی ہے۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ موٹاپے کو ایک باقاعدہ بیماری کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے، جو نہ صرف طرزِ زندگی کا مسئلہ ہے بلکہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، بانجھ پن اور اعضا کی خرابی کا بنیادی سبب بھی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں اسکرین ٹائم، جنک فوڈ اور دیر رات سونے کی عادتیں بڑھ رہی ہیں، جس کی وجہ سے وہ جسمانی طور پر کمزور اور موٹاپے کا شکار ہو رہے ہیں۔

ڈاکٹر اسما کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد کو اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں بلڈ پریشر ہے، جو اکثر موٹاپے سے جڑا ہوتا ہے اور گردوں، دل اور دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھر کے کھانوں، سبزیوں، انڈے، دودھ، دہی اور دالوں کا استعمال بڑھانا اور فاسٹ فوڈ کو ترک کرنا ہوگا۔

جناح اسپتال کے معدہ و جگر کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی کہا کہ موٹاپے کو سنجیدہ بیماری سمجھنا ہوگا کیونکہ یہ خود دیگر بیماریوں جیسے ذیابیطس، کولیسٹرول، دل کی بیماریوں اور فالج کا پیش خیمہ بنتا ہے۔

اس موقع پر دیگر ماہرین نے زور دے کر کہا کہ موٹاپا اب صرف ایک انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سطح کا بحران بن چکا ہے، جس پر قابو پانے کے لیے فوری عوامی آگہی، بروقت اسکریننگ اور ایک جامع سماجی و ثقافتی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

اہم ترین

انور خان
انور خان
انور خان اے آر وائی نیوز کراچی کے لیے صحت، تعلیم اور شہری مسائل پر مبنی خبریں دیتے ہیں

مزید خبریں