ویلنگٹن / کینبرا / برلن: قانون نافذ کرنے والے یورپی و امریکی اداروں نے عالمی سطح پر سرگرم ایک بڑے گروہ کے خلاف کارروائی کر کے دنیا بھر سے 800 افراد کو گرفتار کرلیا۔
بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق مختلف ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جرائم پیشہ افراد کی ایک ایپ کو ہیک کرکے ان کے درمیان ہونے والے گفتگو حاصل کی اور اس بنیاد پر 18 ممالک سے 800 افراد کو گرفتار کرلیا۔
عہدیداروں کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور یورپی پولیس جبکہ امریکا کے فیڈرل بورڈ آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) نے آسٹریلیا، ایشیا، یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ میں عالمی سطح پر منشیات کی تجارت میں ملوث ملزمان کے خلاف کارروائی کی۔
انہوں نے کہا کہ منظم جرائم پیشہ گینگ کے 800 سے زائد ارکان کو گرفتار کیا گیا اور دنیا بھر میں کارروائیوں کے دوران ان کے قبضے سے 14 کروڑ 80 لاکھ ڈالر برآمد کر لیے اور منشیات کی بڑی مقدار بھی برآمد کرلی گئی ہے۔
آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے کہا کہ کارروائی منظم جرائم کے خلاف ایک بڑی پیش رفت ہے، نہ صرف ملک کے اندر بلکہ دنیا بھر میں اس کی گونج ہے۔ سڈنی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آسٹریلیا کے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تاریخ میں روشن لمحہ ہے۔
آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کے کمشنر ریس کیرشا نے کہا کہ پولیس نے 224 افراد کو گرفتار کیا ہے، جن میں کالعدم موٹرسائیکل گینگز کے اراکین بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کا کہنا تھا کہ وہاں سے 35 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ یورپی حکام کے مطابق سوئیڈن میں 75 ملزمان، جرمنی میں 60 اور ہالینڈ میں 49 ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ کارروائی آسٹریلیا کی پولیس اور ایف بی آئی نے 2018 میں شروع کی تھی، جس کے تحت امریکا میں حکام نے انوم نامی پیغام رسانی کی ایپ کا کنٹرول حاصل کرلیا جو منظم جرائم کے نیٹ ورک کے لیے استعمال ہورہی تھی۔
دوسری جانب آسٹریلیا کے انڈر ورلڈ کے عہدیدار اپنے ارکان کو اس ایپ پر مشتمل سستے موبائل محفوظ تصور کرتے ہوئے تقسیم کر رہے تھے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ پولیس ان کی نگرانی کرسکتی ہے۔
گینگ کا خیال تھا کہ سسٹم محفوظ ہے کیونکہ فون میں کوئی اور سہولت نہیں تھی، نہ کوئی آواز اور کیمرے کی سہولت تھی اور ایپ بھی محدود تھی۔
ایف بی آئی کے مطابق دنیا بھر میں 100 سے زائد ممالک میں یہ فون جرائم پیشہ گروپوں میں تقسیم کیے گئے تھے۔ آسٹریلیا کی فیڈرل پولیس کے کمشنر ریس کیرشا نے کہا کہ ہم ان منظم جرائم کے تعاقب میں تھے، وہ سب منشیات، جرائم، ایک دوسرے پر نشانہ بنانے اور معصوم لوگوں کا قتل کرنے کے بارے میں بات کرتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیغامات کھلے انداز میں بھیجے جاتے تھے اور کسی کوڈ کے ذریعے چھپانے کی کوئی کوشش نہیں ہوتی تھی۔ کیرشا نے بتایا کہ آسٹریلیا کے انڈر ورلڈ کے بڑے عہدیدار ملک سے فرار ہیں اور انہوں نے فونز تقسیم کرکے خود اپنے ساتھیوں کا انتخاب کیا تھا۔
آسٹریلیا کی پولیس نے ایک دن میں سب سے زیادہ وارنٹ جاری کیے اور پولیس نے آتش گیر اسلحہ اور ملٹری گریڈ کی اسنائپر رائفل جن کی تعداد 104 تھی، اور 4 کروڑ 50 لاکھ آسٹریلوی ڈالر نقدی برآمد کرلیے۔
رپورٹ کے مطابق 70 لاکھ آسٹریلوی ڈالر سڈنی کے مضافات میں ایک باغ میں دفنائے گئے تھے، مجموعی طور پر ملزمان پر 525 الزامات عائد کیے گئے ہیں اور حکام کا کہنا ہے آنے والے ہفتوں میں مزید چارجز عائد کیے جانے کا امکان ہے۔