پیر, ستمبر 16, 2024
اشتہار

حکومتی اخراجات پر بیرون ملک علاج، گاڑیوں کی خریداری پابندی عائد

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے کفایت شعاری کے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہوئے گزشتہ 3 سال سے خالی تمام آسامیاں ختم کر دیں۔

وزارت خزانہ کی جانب سے اس سلسلے میں ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق وفاقی حکومت نے نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی عائد کر دی۔

نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ ہر قسم کی گاڑیوں، مشینری اور آلات کی خریداری پر پابندی ہوگی جبکہ حکومتی اخراجات پر بیرون علاج بھی نہیں کروایا جا سکے گا۔

- Advertisement -

علاوہ ازیں، حکومتی خرچے پر غیر ضروری بیرونی دوروں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔ وزارت خزانہ نے فیصلوں پر عمل کیلیے تمام وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کو نوٹیفکیشن بھیج دیا۔

یاد رہے کہ سالانہ بجٹ 25-2024 کے بعد قوم سے خطاب میں وزیر اعظم شہباز شریف نے خسارے میں جانے والے ادارے بیچنے اور کرپشن کا مرکز بن چکی وزارتیں ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو اشاریے ہیں اس سے آئندہ بھی مزید ریلیف ملنے کی توقع ہے۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ پاکستان ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو رہا ہے، اب تک جو خدمت انجام دی ہے اس کے نتیجے میں مہنگائی 38 فیصد سے آج 12 فیصد تک گر گئی، قرضوں پر 22 فیصد شرح سود تھی جو آج 20 فیصد پر آگئی۔

وزیر اعظم نے کہا تھا کہ میری حکومت کا یہ فرض اولین ہے کہ ہم شاہانہ اخراجات کا خاتمہ کریں، ہم ایسی وزارتوں اور اداروں کا خاتمہ کریں جس کا عوامی خدمت سے تعلق نہیں، پاک پی ڈبلیو ڈی دیکھ لیں جس کا نام معتبر ہے لیکن یہ ان اداروں میں شامل ہیں جو زمانے بھر میں کرپشن کے نام پر بدنام ہیں، اس وزارت کا سالانہ خرچہ 2 ارب ہے مگر ترقیاتی کاموں کے فنڈز وہ کئی سو اربوں میں ہے، پی ڈبلیو پی کے پاس 100 ارب کے فنڈز ہیں تو 50 ارب کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ فیصلہ کیا ہے اس قسم کی تمام وزارتیں اور ادارے ختم کر دیں گے، جو وزارتیں اور ادارے عوام پر بوجھ اور کرپشن کا منبع بن چکے ہیں ان کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے، ایک وزارتی کمیٹی بنا دی گئی ہے ڈیڑھ دو ماہ میں مثبت نتائج لے کر آؤں گا، وعدہ ہے آئندہ ڈیڑھ ماہ میں وزارتوں اور اداروں کے خاتمے سے متعلق اہم فیصلے کروں گا۔

’ایف بی آر میں نالائق لوگوں کو ایک طرف کر دیا۔ ایف بی آر کو 100 فیصد ریفارم کیلیے عالمی کمپنی کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ اس ادارے میں اچھے اور بہترین لوگوں کو آگے لے کر آئے ہیں۔ خوشی ہے رواں سال گزشتہ سال کے مقابلے 30 فیصد زیادہ ریونیو جمع ہوا جبکہ آئندہ مالی سال میں محصولات کے ٹارگٹ مقرر کیے ہیں جو دیکھنے میں مشکل ہیں لیکن ہم محصولات کی وصولی کیلیے جدوجہد کریں گے۔‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں