جغرافیائی طور پر دنیا کو سات براعظموں میں تقسیم کیا گیا ہے ایشیا ، یورپ ، افریقہ ، انٹارکٹیکا ، آسٹریلیا ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ جب کہ زمین کے چھوٹے چھوٹے جزیروں کو قریب کے بڑے براعظموں میں شمار کرلیا جاتا ہے۔
براعظموں کی یہ تقسیم ماہرین ارضیات کی جانب سے براعظم کے لیے طے کی اس تعریف کی بنیاد پر کی گئی ہے جس کے تحت بر اعظم زمین کے اُس بڑے ٹکڑے کو کہا جاتا ہے جو اپنے ہی جیسے کسی دوسرے صغیم زمینی ٹکڑے سے جڑا ہوا نہ ہو یا جن دو بڑے زمینی ٹکڑوں کے درمیان سمندر آجائے اور ان کے درمیان رابطے کا کوئی زمینی راستہ نہ رہے تو یہ الگ الگ بر اعظم کہلائیں گے۔
گو کہ کچھ ماہرینِ ارضیات کے نزدیک براعظموں کی تعداد سات نہیں پانچ ہے کیوں کہ براعظم ایشیاء اور براعظم یو رپ ایک دوسرے سے زمینی طور پر ملے ہوئے ہیں اس لیے اسے ’’براعظم یو ریشیاء‘‘ کہا جانا چاہیے اور اسی طرح براعظم شمالی امریکہ و جنوبی امریکہ کو بھی ایک ہی براعظم تصور کیا جانا چاہیے۔
یہ ناقدین اپنے حمایت میں یہ دلیل بھی پیش کرتے ہیں کہ اولمپک کے نشان یعنی پانچ سرکلز کو بھی پانچ براعظموں کی نشاندہی کرتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ براعظم پانچ ہی ہیں اسی لیے پانچ براعظموں کی نمائندگی کرنے والا اولمپک تنظیم کے نشان میں رقبے اور آبادی دونوں لحاظ سے سب سے بڑا براعظم یوریشیاء ہے۔
پانچ اور سات بر اعظموں کی بحث اپنی جگہ لیکن ہر لمحہ کروٹ لیتی اس دنیا میں ایک اور نئی تبدیلی رونما ہونے جارہی ہے اور وہ نئی تبدیلی ایک نئے براعظم کا دنیا کے نقشے پر ابھرنا ہے یعنی جلد ہی ہم لوگ آٹھویں براعظم کے بارے میں بھی پڑھیں گے۔
ماہرین ارضیات کے مطابق زیلینڈیا وہ علاقہ ہے جس کا زیادہ تر حصہ پانی کے اندر موجود ہے جب کہ کچھ پہاڑیوں کی چوٹیاں اتنی بلند ہیں جو سمندر سے باہر نکل آئی ہیں جو بحرالکاہل کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور اس میں94 فیصد علاقہ پانی میں اور صرف کچھ ہی جزیرے اور تین زمین کے ٹکڑے سطح پر نظر آتے ہیں۔
50 لاکھ مربع کلومیٹر تک پھیلا ہوا یہ علاقہ نیوزی لینڈ کے شمال اور جنوب کے جزیروں اور نیو کیلیڈونیا پر مشتمل ہیں جس کے بارے میں ماہرین ارضیات اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ براعظم کی حیثیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔
امریکی جیولوجیکل سوسائٹی دیگر اداروں کے ساتھ مل اس علاقے میں خصوصی تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس میں خطے پر موسمی اثرات، جغرافیائی تغیرات اور ارضیاتی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے جس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ اس علاقے کو نئے اور آٹھویں براعظم کی حیثیت دے دی جائے۔