اسلام آباد: 9 وزارتوں میں رائٹ سائزنگ سے متعلق فیصلوں پر عملدرآمد شروع کر دیا جس میں وزارت امور کشمیر و گلگت، وزارت سیفرون، آئی ٹی و صنعت و پیداوار شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ان میں صحت، سائنس و ٹیکنالوجی، تجارت، ہاؤسنگ اینڈ ورکس اور غذائی تحفظ کی وزارت بھی شامل ہیں۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ تیسرے مرحلے میں رائٹ سائزنگ کیلیے فیڈرل ایجوکیشن، وزارت اطلاعات اور ثقافتی ورثہ کا جائزہ لیا جا رہا ہے جبکہ وزارت خزانہ اور پاور ڈویژن کا بھی رائٹ سائزنگ کیلیے جائزہ جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم نے رائٹ سائزنگ کے لیے 23 اہداف مقرر کر دیے
وزارت خزانہ کے مطابق وزارت امور کشمیر و گلگت اور سیفرون کو ضم کر کے ایک وزارت بنا دی گئی، کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن کو ختم کر دیا۔
اعلامیے میں یہ بھی بتایا گیا کہ آئی ٹی اور ٹیلی کام کے ذیلی ادارے 11 سے کم کر کے 10 کر دیے گئے، وزارت صنعت و پیداوار کے 25 ادارے ختم اور 6 باقی رہ گئے، وزارت صحت کے ذیلی ادارے 30 سے کم کر کے 20 کر دیے گئے۔
گزشتہ روز خواجہ شیراز محمود کی زیر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی کا اجلاس ہوا تھا جس میں وزارت سائنس نے رائٹ سائزنگ کے تحت تین ادارے ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سیکرٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے بتایا تھا کہ پاکستان کونسل فار ہاؤسنگ کو بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا، ریکٹر کامسیٹس یونیورسٹی کی تعیناتی کیلیے اشتہار دوبارہ دیا گیا۔
وفاقی سیکرٹری کا کہنا تھا کہ نامزد ہونے والے لاہور یونیورسٹی میں تقرری کی وجہ سے جوائن نہ کر سکے، کامسیٹس یونیورسٹی کے سربراہ کی پوسٹ گزشتہ دو سال سے خالی ہے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ پی ایس کیوسی اے کے سربراہ کی تقرری کیلیے سمری وزیر اعظم کو ارسال کر دی، پاکستان سائنس فاونڈیشن کے چیئرمین کی تقرری کیلیے سمری ارسال کر دی گئی۔
نیشنل انسٹیٹیوٹ آف الیکٹرونکس کے ڈی جی تقرری کیلیے اشتہار جاری کیا گیا، دو اداروں کے سربراہان کی تقرری کیلیے رولز میں تبدیلی کی جا رہی ہے۔
کمیٹی نے سائنس و ٹیکنالوجی اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کمیٹی اداروں کے سربراہان کی عدم تقرری پر احتجاج کرتی ہے۔