تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

9افراد کو چائے پلا کر قتل کیا گیا، اجتماعی خود کشی نہیں

بھارت میں ایک ہی گھر کے 9 افراد کی لاشیں ملنے کے واقعے میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ یہ اجتماعی خود کشی نہیں بلکہ قتل کی سوچی سمجھی سازش ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی ریاست مہاراشٹر میں گزشہ ماہ 20جون کو ایک گھر میں نو افراد مردہ حالت میں ملے تھے، جس کے حوالے کا جارہا تھا یہ اجتماعی خود کشی کا معاملہ ہے۔

تاہم پولیس کی تفتیش نے اس سارے واقعے کا ڈراپ سین کردیا، اب انکشاف ہوا ہے کہ یہ خودکشی نہیں بلکہ ان سب کو منصوبہ بندی کے تحت قتل کیا گیا تھا۔

پولیس کے مطابق مہیسل گاؤں سے ایک کلومیٹرکے فاصلے پر موجود دونوں بھائیوں کے گھروں میں خاندان کے افراد کی 9 لاشیں برآمد ہوئی تھیں، ان میں ایک بھائی ٹیچر اور دوسرا مویشیوں کا ڈاکٹر تھا۔

تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ دونوں بھائیوں کے خاندان کو ایک عامل اور اس کے ڈرائیور نے زہر دے کر ہلاک کیا، پولیس نے دونوں ملزمان کو گرفتار کرلیا ملزمان سے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ عباس نامی جعلی عامل نے ان دونوں بھائیوں (ڈاکٹر ونمورے اور پوپٹ ونمورے ) کو خفیہ دولت حاصل کرنے کا لالچ دیا اس کے عوض ان سے تقریباً ایک کروڑ روپے وصول کیے۔

بعد ازاں جب دولت نہیں ملی تو بھائیوں نے جعلی عامل سے اپنی رقم واپس کرنے کا مطالبہ کیا، جسے عباس نامی عامل کسی صورت واپس نہیں کرنا چاہتا تھا جس کے بعد ملزم نے دونوں بھائیوں کو راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا۔

پولیس کے مطابق کیس کا مرکزی ملزم عباس 19 جون کو اپنے ڈرائیور دھیرج چندرکانت سرویش کے ساتھ ان کے گھر پہنچا، جہاں عامل نے چھپے ہوئے خزانے کی تلاش کے لیے اپنا عمل شروع کرنے کا ڈرامہ کیا۔

اس دوران عامل نے گھر کے تمام افراد کو چھت پر بھیج دیااور پھر انہیں ایک ایک کرکے نیچے بلا کر چائے پینے کے لیے کہا۔ اس چائے میں پہلے سے ہی کوئی زہریلی چیز ملا دی گئی تھی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ چائے پینے کے بعد وگھر کے تمام لوگ بے ہوش ہوگئے اور کچھ دیر بعد سب نے دم توڑ دیا۔ ہلاک ہونے والوں میں دونوں بھائیوں سمیت ان کی 74سالہ والدہ بیویاں اور چار بچے شامل ہیں۔

ان نو افراد کی لاشیں دو علیحدہ علیحدہ گھروں میں پائی گئیں، پولیس کو دونوں ہی گھروں سے خودکشی پر مبنی ایک خط بھی ملا تھا۔

ابتدائی تفتیش میں پولیس کو لگا کہ یہ اجتماعی خودکشی کا معاملہ ہے کیونکہ خودکشی نوٹ میں ہلاک شدگان نے قرض دینے والے چھوٹے بڑے سود خوروں کو اپنی موت کا ذمہ دار ٹھہرایا تھا۔ کہا جارہا ہے کہ خفیہ دولت کے لالچ میں دونوں بھائیوں نے کسی سے قرض بھی لیا ہوا تھا۔

بعد ازاں پولیس کو اس تمام معاملے پر شک ہوا تو تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا دیا گیا اور اس معاملے میں 25 ملزمان میں سے 19 کو خودکشی کے لیے اُکسانے کے الزام میں گرفتار بھی کر لیا گیا تھا۔

پولیس کو اس بات پر شک تھا کہ جائے وقوعہ سے 9 میں سے صرف فرد ایک لاش کے ساتھ ہی زہر کی شیشی ملی تھی۔ جس سے پولیس کو شک ہوا جس کے بعد سی سی ٹی وی فوٹیج کو کھنگالا گیا تاکہ پرانی سرگرمیوں کے بارے میں پتہ چل سکے۔

سڑک پر لگے سی سی ٹی وی فوٹیج کی جانچ پڑتال کی گئی تو ایک گاڑی کے بارے میں پتہ چلا۔ گاڑی کا لوکیشن شولاپور میں تھی اور جب مزید معلومات حاصل کی گئی تو پتہ چلا کہ گاڑی کا استعمال عباس نامی عامل کرتا ہے۔

Comments

- Advertisement -