فرانس کے گستاخاکانہ خاکے چھاپنے والے میگزین نے ڈوب کر جاں بحق ہونے والے شامی پناہ گزین بچے ایلان کردی کا مزاحیہ خاکہ چھاپ کر ایک بار پھر انسانیت کی توہین کردی۔
شامی کمسن بچے کے اوندھے منہ ساحل پرپڑے ہونے کے مناظرنے ساری دنیا کے دلوں کو تڑپادیا تھااورترکی ، جرمنی اور انگلینڈ سمیت کئی یورپی ممالک نے شام کے پناہ گزینوں کے لئے اپنے دروازے کھول دئیے تھے۔
دوسری جانب مزاحیہ اورگستاخاکانہ خاکے چھاپنے کے لئےمشہورمیگزین چارلی ایبڈو نے معصوم ایلان کے مزاحیہ خاکے چھاپ دئیے جو کہ سوشل میڈیا پر احتجاجاً گردش کررہے ہیں اور ساری دنیا میں چارلی ایبڈو کے خلاف غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
مذکورہ جریدے کے کارٹون میں مظلوم ایلان کو ساحل پر اوندھے لیٹا دکھایا گیا ہے جیسا کہ وہ ترکی کے ساحل پر پایا گیا تھا اوراسکے سرکے بالکل اوپر لکھا گیا ہے ’’منزل کے بے حد قریب‘‘ اور پس ِ منظرمیں میکڈونلڈز کی طرز کا ایک اشتہاری بورڈ بنایا گیا ہے جس پر لکھا گیا ہے ’’ ایک کی قیمت میں دو بچوں کا کھانا‘‘۔
اس سے قبل بھی یہ میگزین آزادی صحافت کے نام پر حضور اکرم صلی علیہ وآلہ وسلم کے گستاخاکانہ خاکے چھاپنے پر ساری دنیا کے مسلمانوں کی جانب سے احتجاج کا سامنا کرچکا ہے۔ میگزین کے دفتر پر ایک مسلح شخص نے حملہ بھی کیا تھا جس میں 17 افراد مارے گئے تھے۔
یاد رہے کہ تین سالہ ایلان کردی دولت اسلامیہ کے دہشت گردوں سے جان بچانے کے لئے شام کے شہرکابون سے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ترکی کی جانب فرار ہوا تھا اور کشتی الٹنے کے سانحے میں معصوم ایلان اسکا بھائی اور ماں سمیت کئی افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
Regardless of race,religion & region did this MUSLIM toddler deserve this heartlessness 2 b mocked by #CharlieHebdo pic.twitter.com/tSo8lFEDfS
— SaDzQ (@RJSadiaSattar) September 15, 2015
#CharlieHebdo will continue on his insensitive rampage as he is protected under guises of freedom of speech.
— Lady Green (@ZaraLadyGreen) September 15, 2015
Even as an atheist, I never agreed with #CharlieHebdo mocking religion. And now their latest…. Makes me sick.
— Vibeke (@Fleabeke) September 15, 2015
I’m a political cartoonist but I don’t support #CharlieHebdo cover on #AylanKurdi‘s death.It’s UNETHICAL! @KTNAfricaSpeaks @SophiaWanuna
— GAMMZ (@kiddoGAMMZ) September 15, 2015
#CharlieHebdo is a racist satirical magazine that has no concern for humanity, they even mock the death of a child. #JeSuisAylanKurdi
— Aamir Khan (@aamirkhan_ak23) September 15, 2015
Freedom of speech shouldn’t mean hurting sentiments of others and crossing decent limits of criticism and expressing views #CharlieHebdo
— Palwasha Abbas (@Palwasha_Abbas) September 15, 2015
#CharlieHebdo does it again. This time mocking the death of the syrian child #AylanKurdi, ‘Freedom of Speech’ against Muslims ONLY
— Saad Khan (@SaadKhan711) September 15, 2015
@Triska #CharlieHebdo are a bunch of smug & deluded racists masquerading as journalists.
— Florian Neuhof (@FlorianNeuhof) September 14, 2015
#CharlieHebdo defines freedom of speech by mocking a dead baby washed up on the beach. I’m disgusted
— Hala (@Syriansweethrt) September 14, 2015