مشہورشاعر اور اپنے انوکھے انداز تحریر کی وجہ سے شہرت رکھنے والے جون ایلیا کے مداح آج ان کی چوراسویں سالگرہ منارہے ہیں۔
میں بھی بہت عجیب ہوں، اتنا عجیب ہوں
کہ بس خود کو تباہ کرلیا اور ملال بھی نہیں
اپنے عہد میں نمایاں حیثیت رکھنے والے جون ایلیا چودہ دسمبر انیس سو اکتیس کو بھارتی شہر امروہہ میں پیدا ہوئے، آٹھ سال کی عمر میں پہلا شہر کہنے والے ایلیا کو عربی، انگریزی،فارسی، سنکسرت اور عبرانی میں مہارت حاصل تھی۔
فلسفہ ،منطق، اسلامی تاریخ، اسلامی صوفی روایات، اسلامی سائنس، مغربی ادب اور واقع کربلا پر جون کا علم کسی انسائیکلوپیڈیا کی طرح وسیع تھا.
جون نے پہلا شعر آٹھ برس کی عمر میں کہا نوے کی دہائی میں جون ایلیا کا پہلا مجموعہ کلام ’شاید‘منظرعام پرآیا۔
جون کے وصال کے بعد ان کی شائع ہونے والی تصانیف میں یعنی، گویا، لیکن اور گمان شعری مجموعے ہیں جب کہ ان کی معرکتہ العراء نثری تحریریں ’فرنود‘ کے نام سے شائع ہوچکی ہیں۔
جون ایلیا نے نثر نگاری بھی کی، انہوں نے یورپی ادب کی 35 سے زائد نایاب کتب کے تراجم بھی کیے۔
جون ایک انتھک مصنف تھے، لیکن انہیں اپنا تحریری کام شائع کروانے پر کبھی بھی راضی نہ کیا جا سکا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ شاید اس وقت شائع ہوا جب ان کی عمر 60 سال کی تھی۔ نیازمندانہ کے عنوان سے جون ایلیا کے لکھے ہوئے اس کتاب کے پیش لفظ میں انہوں نے ان حالات اور ثقافت کا بڑی گہرائی سے جائزہ لیا ہے جس میں رہ کر انہیں اپنے خیالات کے اظہار کا موقع ملا، ان کی شاعری کا دوسرا مجموعہ یعنی ان کی وفات کے بعد 2003ء میں شائع ہوا اور تیسرا مجموعہ بعنوان گمان 2004ء میں شائع ہوا۔
جون کے شعری مجموعے ’گمان‘ کو اکادمی ادبیات ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جب کہ حکومت پاکستان نے ان کی ادبی خدمات کے اعتراف میں ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا.
شاید،یعنی، گمان ،لیکن،گویا اور فرنود جیسے شعری مجموعوں کے خالق جون ایلیا آٹھ نومبر دوہزار دو اس دارفانی سے رخصت ہوگئے انہیں سخی حسن کے قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔