مناما: سعودی وزیرخارجہ نے سعودی ایران تنازع کے درمیان پاکستان سمیت کسی بھی ملک کی ثالثی کو تسلیم کرنے سے انکارکردیا۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عادل الجبیر نے کہا کہ کئی ممالک نے سعودی عرب اورایران کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی، لیکن سعودی حکومت نے انہیں مسترد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان حالیہ کشیدگی ختم کرنے کے لیے کسی ملک کو ثالث بننے کی ضرورت نہیں، کیونکہ سعودی اپنے حقوق اورذمہ داریوں سے بخوی آگاہ ہے جبکہ ایران کو معلوم ہے کہ اس سے کیا توقعات کی جارہی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں شیعہ عالم کی سزائے موت پرعمل درآمد کے بعد ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی کی فضا پیدا ہوگئی تھی جسے کم کرنے کے لیے پاکستان نے دونوں ممالک کوثالثی کی پیشکش کی تھی۔
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ 35 سال سے زائد عرصے سے ایران نے عرب ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت، فرقہ واریت کے بیج بو کر اور دہشت گردی کی حمایت کر کے جارح نقطہ نظر اپنا رکھا ہے، جبکہ اس حوالے سے کئی پختہ ثبوت بھی موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے علاوہ کئی دیگر ممالک اور اقوام متحدہ نے بھی ایران کو دہشت گردی کے حامی ممالک کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے، ایران میں حکومتی سرپرستی میں کام کرنے والی ایسی ایجنسیاں موجود ہیں جو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہیں، جبکہ ایران کے سیکیورٹی اداروں کے اہلکار دہشت گردی میں ملوث ہونے پر مطلوب ہیں۔
عادل الجبیر کا کہنا تھا کہ ایران کو اپنے ہمسایہ ممالک سے متعلق پالیسی اور حکمت عملی بدلنی چاہیے اور دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنا چاہیے، تاکہ ہمسایوں سے بہتر تعلقات کی راہ ہموار ہو۔