اسلام آباد: سول ایوی ایشن اتھارٹی کی ایک مبینہ آڈٹ رپورٹ کے مطابق بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر نو کے لیے جو 12 کنسلٹنٹس رکھے گئے ہیں ان میں سے ایک بھی انجینیئر نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق ان کنسلٹنٹس میں ہومیوپیتھک ڈاکٹر اور گریجویٹ شامل ہیں جن کے پاس الیکٹرانک یا سول انجینیئرنگ کے مختلف کورسز کے سرٹیفکٹس ہیں۔ حتیٰ کہ پروجیکٹ مینیجر کے پاس بھی بزنس ایڈمنسٹریشن کی ماسٹرز ڈگری ہے۔
یہ آڈٹ رپورٹ سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ یہ نا اہل کنسلٹنٹس پروجیکٹ کی مد میں اضافی 19 بلین سے زائد پیسے خرچ کروا چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق منصوبے کی کل لاگت 36.8 تھی جو بڑھا کر 56.25 کردی گئی۔ کنسلٹنٹس کی نا تجربہ کاری اور نا اہلی کی وجہ سے منصوبے میں استعمال کی جانے والی کئی اشیا ناقص نکلیں جنہیں دوبارہ منگوایا یا بنوایا گیا اور یوں منصوبے کی لاگت بڑھ گئی۔
اس سے قبل ایف آئی اے بھی انکشاف کر چکی ہے کہ منصوبے کی نگرانی کے لیے رکھے گئے کنسلٹنٹس اتنے بڑے منصوبے کی تکمیل کے لیے نا اہل ہیں۔
سول ایوی ایشن حکام کی رپورٹ میں ایف آئی اے کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کو بھی شامل کیا گیا ہے۔