کراچی: انسداد دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گروں کو سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے فیصلہ سنایا کہ ڈی ایس پی الطاف حسین پر لگائے گئے الزامات ثابت نہیں ہوسکے۔
تفصیلات کے مطابق انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں دہشت گردوں کے علاج و معالجے اور سہولیات فراہم کرنے کے الزام میں کیس کی سماعت ہوئی، دورانَ سماعت کمرہِ عدالت میں ملزمان ڈاکٹرعاصم حسین، نامزد مئیر کراچی وسیم اختر، عبدالقادر قادر پٹیل، انیس قائم خانی اور پاسبان کے رہنما ء عثمان معظم ، جبکہ اس موقع پر پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال بھی موجود تھے۔
گزشتہ سماعت میں رینجرز کے وکیل کی جانب سے الزام عائد کیا گیا تھا کہ کیس کے تفتیشی افسر ڈی ایس پی الطاف حسین نے دہشت گردوں کے علاج سے متعلق اہم شواہد مٹا دیے ہیں۔
کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے ڈی ایس پی پر جانبداری اور شواہد مٹانے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے فیصلہ سنایا کہ لگایے گئے الزامات کا کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا، کیس کی مزید سماعت 16 مئی تک ملتوی کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں : ڈاکٹرعاصم حسین پر462 ارب کی کرپشن کے الزام میں فردِ جرم عائد
دوسری جانب کرپشن چار سو باسٹھ ارب روپے کی کرپشن کیس میں عدالت نے ڈاکٹرعاصم پر فردِ جرم عائد کی جاچکی ہے۔