ننکانہ صاحب: ننکانہ صاحب میں محکمہ متروکہ وقف املاک بورڈ کا تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری ہے،آپریشن کے خلاف قبضہ مافیا کی ہنگامہ آرائی سے ریلوے روڈ بند اور شہر میں کشیدگی،چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق ننکانہ صاحب میں محکمہ متروکہ وقف املاک بورڈ کا قبضہ مافیا کی جانب سے 15 ہزار ایکڑ زمین زائد زمین خالی کروانے کے لیے آپریشن جاری تھا،جس کے خلاف مقامی افراد نے احتجاج کیا،مظاہرین نے ریلوے روڈ بازار بند کرادیا،اور محکمہ متروکہ املاک کے دفتر پہ دھاوا بول دیا۔
اس موقع پر مشتعل مظاہرین نے آپریشن میں مصروف محکمہ اوقاف اور ضلعی انتظامیہ کے عملے پر حملہ کر دیا،حملے سے چار پولیس اہلکار زخمی ہوگئ،حملہ اتنا شدید تھا کہ پولیس اور محکمہ اوقاف کے ملازمین کو گوردوارہ میں پناہ لیا پڑی،جب کہ واقعےکی کوریج پرمشتعل افراد نے اے آر وائی نیوز کے کیمرہ مین طاہر محمود سے کیمرہ اور موبائل فون چھین لیا۔
اس کے بعد مشتعل مظاہرین نے محکمہ اوقاف کے دفتر کا رخ کیا اور محکمہ اوقاف کے دفتر کو آگ لگا دی، مظاہرین نے چئیرمین اوقاف صدیق الفارق کی گاڑی پر بھی فائرنگ کی تاہم وہ بال بال بچ گئے،مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو نذرِ آتش کر دیا گیا۔
چئیرمین متروکہ وقف املاک بورڈ اور مشیر وزیر اعظم صدیق الفاروق نے اپنے ہی ایم پی اے ذوالقرنین ڈوگر پر قبضہ گروپ کی سر پرستی کا الزام لگا دیا،اُن کا کہنا تھا کہ ن لیگی رکنِ پنجاب اسمبلی کی سربراہی میں قبضہ گروپ زمینیں ہتھیا کر فروخت کر دینے کے دھندے میں ملوث ہیں۔
انہوں نے الزام لگایا کہ آج تجاوزات کے خلاف آپریشن میں قبضہ گروپ کی ہنگامہ آرائی میں بھی ذوالقرنین ڈوگر ملوث ہیں۔واقعہ کی سنگینی کا نوٹس لیتے ہوئے وزیرِ اعلی پنجاب شہباز شریف نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے صورتِ حال کو فوری طور کنٹرول کر نے کی ہدایت جاری کی۔