کراچی: شہرقائد میں ایک بار پھر دہشت گردوں نے ٹریفک پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا،رواں سال کا یہ پہلا واقعہ ہے جس کا سبب جیلوں سے رہا ہونے والے دہشت گردوں کا منظم ہونا ہے۔
اکیس مئی بروز ہفتہ کراچی کے علاقے عائشہ منزل کے قریب موٹر سائیکل سوار مسلح دہشت گردوں نے ڈیوٹی پرمعموردو پولیس اہلکاروں پرفائرنگ کردی جس کے نتیجے میں دونوں اہلکارجاں بحق ہوگئے۔
رواں سال ٹریفک پولیس اہلکاروں پر یہ پہلا حملہ ہے، دو ماہ قبل اورنگی ٹاؤن میں دہشت گردوں نے سات پولیس اہلکاروں کو بھی قتل کیاگیا جس کے ملزمان تاحال گرفتار نہیں ہوسکے۔
گزشتہ برس دہشت گردوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھ ٹریفک پولیس اہکاروں سمیت سو سے زائد پولیس اہلکاروں کو موت کی نیند سلادیاتھا۔
گزشتہ سال ٹریفک پولیس اہلکاروں پر حملے کے بعد انہیں بلٹ پروف جیکٹ اوراسلحہ بھی دیا گیا لیکن پھر بھی یہاں اہلکار دہشت گردوں کا آسان ہدف ہی رہے، عائشہ منزل پر پولیس اہلکاروں پر حملے کے کچھ گھنٹوں بعد ہی مرکزی ترجمان تحریک طالبان پاکستان محمد خراسانی نے سوشل میڈیا پراپنے جاری کردہ پیغام کے ذریعے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بتایا کہ ٹی ٹی پی کی اسپیشل ٹاسک فورس (ایس ٹی ایف) نے ٹریفک پولیس اہکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔
چند روز قبل پولیس نے کالعدم تنظیم کے دو دہشت گردوں کی گرفتاری ظاہر کی جو کہ ٹریفک پولیس اہلکاروں پرحملوں سمیت ٹارگٹ کلنگ کی دیگر وارداتوں میں ملوث تھے، ملزمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے سکھرجیل میں قید کے دوران پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائیوں کی پلاننگ کی۔
کراچی میں کافی عرصے سے دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف سیکیورٹی اداروں کا آپریشن جاری ہے لیکن دہشت گرد پھر بھی اپنے اہداف کو باآسانی حاصل کررہے ہیں۔
سیکورٹی ادارے بتاتے ہیں کہ گرفتار دہشت گرد جیلوں سے رہا ہونے کے بعد ایک بارپھر منظم ہو رہے ہیں، واضح رہے کہ حالیہ چند ماہ میں کئی دہشت گرد عدم ثبوتوں اور گواہوں کے عدالت میں پیش نہ ہونے کے باعث رہا ہوئے۔