کراچی: وفاقی محتسب ادارے کی جانب سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سندھ میں کام کرنے والی خواتین کو دفاتر میں ہراساں کرنے کے مقدمات میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق حکومت نے سندھ کے کچھ محکموں میں اعلی افسران ساتھ کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے میں ملوث ہیں۔
وفاقی محتسب کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال کے پہلے چارماہ میں خواتین کو ہراساں کرنے کے کم از کم 57 کیسز کی رپورٹ درج کی گئی ہیں جبکہ 2013 سے بعد سے اب تک درج مقدمات کی تعداد 213 تک پہنچ چکی ہے۔
رواں سال کی خواتین کو ہراساں کرنے کی رپورٹس سب سے زیادہ ڈسٹرکٹ ساؤتھ سے موصول ہوئی ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین سول اسپتال اور سندھ سیکریٹریٹ میں نشانہ بنایا گیا ہے۔
صوبائی محتسب نے کہا ہے کہ سرکاری اور نجی اداروں میں خواتین ملازمین کو پریشان کرنے کے جرم میں کئی افسران کو سزا دی گئی ہے جبکہ سول اسپتال کے دو ڈاکٹرز کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
حکومت سندھ نے کام کرنے والی خواتین کو ہراساں کرنے کے حوالے سے جون 2012 میں تحفظ کے لیے صوبائی محتسب ادارے میں شعبے کا افتتاح کر کے اس کی ذمہ داریاں ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج پیر علی شاہ کو سونپی گئیں تھیں۔
واضح رہے حکومت سندھ نے صوبائی سطح پر دورانِ ملازمت خواتین کے ساتھ بدسلوکیوں کی شکایات میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے متاثرہ خواتین کو تحفظ فراہم کرنے اور ہراساں کرنے والے افراد کے خلاف شکایت درج کروانے کا اور ایسے افراد کے خلاف قانونی مدد فراہم کرنے کے حوالے سے فورم کا آغاز کیا تھا۔