نئی دہلی: بھارت میں حکومت ایسے زراعتی آلات بنانے پر غور کر رہی ہے جو استعمال میں ہلکے پھلکے ہوں اور خواتین خاص طور پر اسے بہ آسانی استعمال کرسکیں۔
یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا ہے کیونکہ بہتر ذرائع آمدنی کی تلاش میں مرد شہر چلے جاتے ہیں اور خواتین گاؤں میں رہتی ہیں۔ دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ انہیں فصل کی دیکھ بھال اور کاشت کاری بھی کرنی ہوتی ہے۔
گاؤں کی خواتین کی زندگی میں آنے والی انقلابی تبدیلی *
یونین منسٹری برائے زراعت کے جوائنٹ سیکریٹری آر بی سنہا نے اس بارے میں بتایا، ’کلائمٹ چینج کی وجہ سے قحط اور دیگر قدرتی آفات کے باعث زراعت پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔ مرد بہتر طور پر کمانے کے لیے شہر چلے جاتے ہیں پیچھے ان کی عورتیں رہ جاتی ہیں۔
وہ زراعت کے بھاری بھرکم آلات استعمال نہیں کر سکتیں جس کی وجہ سے فصلوں کی پیداوار میں کمی آجاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کلائمٹ چینج، ملک کی آبادی میں اضافہ اور خوراک کی کمی جیسے مسائل سے نمٹنے کے لیے خواتین کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنا ضروری ہے تاکہ وہ معاشی میدان میں مردوں کے ساتھ کھڑی ہوسکیں۔
کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر *
سنہا کے مطابق بھارتی کونسل برائے زراعتی ریسرچ نے اس حوالے سے کام شروع کردیا ہے۔ وہ خواتین دوست زراعتی آلات بنانے کے بارے میں تحقیق کر رہے ہیں جو نہ صرف خواتین بلکہ چھوٹے کاشتکاروں کے لیے بھی فائدہ مند ہوں گے۔
سنہا نے یہ بھی بتایا کہ حکومت ان خواتین دوست آلات پر سبسڈی بھی فراہم کرے گی۔
قدرتی آفات میں جان بچانے والا کیپسول تیار *
عالمی ادارہ برائے تحفظ پہاڑ آئی سی موڈ کے مطابق ہمالیائی علاقے میں لوگوں کی اکثریت دیہی علاقوں میں آباد ہے اور ان کی آمدنی کا واحد ذریعہ زراعت ہے۔ کلائمٹ چینج، آبادی میں اضافے، دیہاتوں سے شروں کی طرف ہجرت اور دیگر معاشرتی عوامل سے زراعت پر منفی اثر پڑا ہے۔