لاہور : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ موجودہ حکمران چاہتے ہیں کہ انہیں فوج اقتدار سے ہٹا دے، جبکہ ترکی میں فوجی بغاوت کو لاہور اور اسلام آباد میں عوامی مزاحمت کا تاثر دیا جارہا ہےیہاں ٹینک سڑکوں پر نہ آئیں اگر ایسا ہوا تو لوگ نکلیں گے لیکن مٹھائی کی دکانوں کی طرف جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شیخ رشید نے کہا کہ اگر پاکستان میں فوج نے اقتدار سنبھالا تو لوگ سڑکوں پر مٹھائیاں تقسیم کرنے کے لیے نکلیں گے، مزاحمت کے لیے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میاں نواز شریف سے طیب اردگان کا کوئی مقابلہ نہیں، وزیر اعظم نواز شریف کرپشن میں رنگے ہاتھوں پکڑے گئے جبکہ ترکی کے صدر نے صحت اور تعلیم کو عام کیا اور آئی ایم ایف کے قرضے واپس کردیئے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی نااہلی کے باعث چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کے بیٹے کے اغواء کے بعد عدلیہ میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 19 جولائی کو اپوزیشن کے اجلاس میں وہ اپوزیشن کو اسمبلیوں سے استعفے دینے کی تجویز دیں گے۔ پیپلزپارٹی کے حوالے سے شیخ رشید نے کہا کہ پیپلز پارٹی سوچ کے اعتبار سے چار گروپوں میں تقسیم ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ بہت جلد بلاول بھٹو زرداری کو لال حویلی میں مدعو کریں گے۔ شیخ رشید نے مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسلمان پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں اور کشمیر کمیٹی کو بر ا بھلا کہہ رہے ہیں۔
شیخ رشید نے تسلیم کیا کہ ان سمیت متعدد اپوزیشن سیاستدانوں کے فوج سے کسی نہ کسی صٓورت تعلقات رہے ہیں۔