لاہور : نیب کی جانب سے پانامہ لیکس کی تحقیقات شروع نہ کرنے کا اقدام لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج ، عدالت نے پانامہ لیکس سے متعلق ہائی کورٹ میں زیر سماعت درخواستوں کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس عائشہ اے ملک نے نیب کی جانب سے پانامہ لیکس اسکینڈل کی تحقیقات شروع نہ کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی گئی، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ’’نیب کو پانامہ لیکس میں نامزد حکمراں خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ کے ثبوت پیش کردیے گیے ہیں مگر نیب کارروائی کے بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’نیب کو تحقیقات شروع کرنے کے لیے درخواستیں دی گئی ہیں، مگر نیب پر دباؤ ڈالا جارہا ہے کہ وزیر اعظم نوازشریف کے خلاف تحقیقات شروع نہ کی جائیں‘‘۔
پڑھیں : پانامہ لیکس سےمتعلق ٹھوس ثبوت ملنے پر نیب کارروائی کرے گا،چئیرمین نیب
عدالت میں مزید موقف اختیار کیا گیا کہ ’’آئین پاکستان کے تحت نیب کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مالی کرپشن کی شکایت موصول ہونے پر انکوائری کرے، یہ نیب کی بنیادی ذمہ داری ہے لہذا نیب کو پانامہ لیکس میں ملوث شریف خاندان سمیت دیگر سیاسی شخصیات کے خلاف تحقیقات کرنے کا حکم دیا جائے‘‘۔
مزید پڑھیں : پانامہ لیکس پرحکومت سےکوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، آصف زرداری
عدالت کو مزید بتایا گیا کہ ’’پانامہ لیکس کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں پہلے سے درخواستیں زیر سماعت ہیں، جس پر عدالت نے زیر سماعت درخواستوں کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے مزید سماعت 27 جولائی تک ملتوی کردی۔
یہ بھی پڑھیں : عمران خان نے پانامہ لیکس کمیشن کے ٹی اوآرزمسترد کردیئے
یاد رہے پانامہ لیکس کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک برقرار ہیں، اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے پانامہ لیکس میں وزیراعظم میاں محمد نوازشریف کو نامزد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے حکمراں جماعت کو اپوزیشن کے ٹی او آرز تسلیم کرنے کا مشورہ دیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے اگلے ماہ سے ملک بھر میں دھرنوں کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔