ملتان: قندیل بلوچ قتل کیس میں پولیس نے مفتی عبد القوی کو قندیل بلوچ سے ملاقاتوں اور رابطوں سے متعلق سوالنامہ بھجوا دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قندیل بلوچ کی والدہ نے مفتی عبد القوی پر بھی بیٹی کے قتل میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا، جس کو بنیاد بنا کر ایس پی کینٹ سیف اللہ خان خٹک نے مفتی عبد القوی کو 13 سوالات پر مشتمل سوالنامہ بھجوا دیا ہے، جس میں مفتی صاحب سے قندیل بلوچ سے آخری ملاقات اور ٹیلی فونک رابطوں بارے پوچھا گیا ہے جبکہ مفتی قوی سے ٹیلی ویژن پروگرام اور سیلفی اسکینڈل کی ویڈیو سے متعلق بھی تحقیقات کی جائیں گی۔
مفتی عبدالقوی کا کہنا ہے کہ میں تھانے نہیں جاؤں گا لیکن پولیس کے سوالوں کا جواب دونگا اور میڈیا کو بھی بتاؤں۔
مزید پڑھیں : قندیل بلوچ قتل کیس میں مفتی عبدالقوی تفتیش کے لیے تھانے طلب
یاد رہے کہ معروف ماڈل قندیل بلوچ کے قتل کی تحقیقات میں پیشرفت کے بعد پولیس نے عبدالقوی کو تفتیش میں شامل کرنے کے لیے باضابطہ فیصلہ کر لیا تھا، جس کے لیے سوال نامہ ترتیب دے دیا گیا اور پولیس کی جانب سے مفتی صاحب کو بعذریعہ ٹیلی فون تھانے طلب کیا گیا۔
مزید پڑھیں : قندیل بلوچ کے قتل کی منصوبہ بندی بیرون ملک کی گئی، ملزم وسیم کا انکشاف
مفتی عبدالقوی نے تھانے طلب کرنے کی خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مجھے اعلیٰ پولیس افسر نے فون کرکے بتایا کہ ہے کہ وہ قندیل بلوچ قتل کیس میں کچھ بات کرنا چاہتے ہیں تا ہم چوں کہ میں اس وقت میں ملتان سے باہر ہوں اس لیے پولیس افسر کو بتایا ہے کہ میں جمعہ یا ہفتے تک دستیاب ہوں گا اور خود ملتان پہنچ کر پولیس حکام سے ملاقات کروں گا۔
مزید پڑھیں : ماڈل قندیل بلوچ کو قتل کر دیا گیا
واضح رہے ماہ رمضان میں مفتی عبدالقوی اور قندیل بلوچ کی ملاقات کی متنازعہ ویڈیو کے منظر عام پرآنے اور قندیل بلوچ کی جانب سے مفتی عبدالقوی کے لیے سخت بیان بھی سامنے آیا تھا،اسی پس منظر میں قندیل بلوچ کی والدہ نے بھی مفتی عبدلاقوی کو شامل تفتیش کرنے کی اپیل کی تھی۔