اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کا کہنا ہے کہ صوبوں کو اختیارات کی منتقلی روکی گئی تو تاریخ اپنا حساب خود لے گی اور اگر ایسا ہوا تو صورتحال خراب ہوگی۔
سینیٹ کے 44 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ’’تین صوبوں کی اسمبلیوں نے کالا باغ ڈیم سے متعلق مخالفت میں قرار داد پاس کی ہے تاہم اگر حکومت کالا باغ ڈیم بنانا چاہتی ہے تو معاملہ سی سی آئی (مشترکہ مفادات کونسل)میں لے جائے اور اس معاملے پر بیان بازی سے گریز کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مسائل کو قالین کے نیچے دبانے کی کوشش کی گئی تو تاریخ کبھی معاف نہیں کرے گی اور اگر تاریخ نے اپنا حساب لیا تو خدا نخواستہ وفاق کی موجودہ باؤنڈریز میں تبدیلی آجائے گی‘‘۔
یوم تاسیس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفورحیدری کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے کیا اقدامات اٹھائے گئے قیادت اگر ریاست کے قیام کے بنیادی مقصد سے ہٹ جاتی ہے تو آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’’ آئین پر عمل ہوتا تو آج چیلنجز درپیش نہ ہوتے آئین پر عمل ہو گا تو ملک ترقی کرے گا‘‘۔
پیپلزپارٹی کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سینیٹ اعتزاز احسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’فیڈریشن کو بہت سے چیلنجز کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی اور عدم برداشت سب سے اہم ہے، جو ہمارے معاشرے میں سرائیت کرچکے ہیں‘‘۔
سینیٹر اعتزاز احسن کا مزید کہنا تھا کہ ’’ایک صوبے میں منصوبوں پر دل کھول کر بجٹ دیا جاتا ہے جبکہ چھوٹے صوبوں کو نظر انداز کردیا جاتا ہے، رینجرز کے خصوصی اختیارات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ایک صوبے میں رینجرز کو حکومت کی شرائط کے برعکس بھیجنا کہاں کی گڈ گورننس ہے؟ یہ جمہوری طرز عمل نہیں بلکہ صوبے پر چڑھائی کے مترادف ہے۔
وفاقی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ ’’بچوں کے اغوا اور حملوں کے بعد بھی کہا جاتا ہے کہ سب کچھ ٹھیک چل رہا ہے اور حالات معمول کے مطابق ہیں‘‘۔