اشتہار

افغان باشندوں کو ہراساں کرنا بند کیا جائے، عمران خان

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے رستم شاہ مہمند کی سربراہی میں افغان وفد نے ملاقات کی اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں اس ملاقات کے حوالے سے کہا ہے کہ ’’آج رستم شاہ مہمند کی سربراہی میں آنے والے افغان وفد سے ملاقات کی گئی۔ جس میں موجودہ صورتحال کے تناظر میں تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ تین ماہ سے افغان مہاجرین کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری ہے اس فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔ ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ کوئی بھی مہاجر اپنی مرضی سے ہجرت نہیں کرتا‘‘۔

- Advertisement -

اُن کا مزید کہنا ہے کہ ’’پاکستان 30 برس سے افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کررہا ہے ، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ عالمی قوانین کے تحت کوئی بھی ریاست زبردستی مہاجرین کو واپس نہیں بھیج سکتی‘‘۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں پیدا ہونے والی صورتحال کے حوالے سے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کو ہدایات کی ہیں کہ وہ افغان مہاجرین سے ملاقات کر کے پیش آنے والے مسائل کو جلد از جلد حل کریں‘‘۔


یاد رہے وزیر داخلہ بلوچستان نے افغان انٹیلی جنس کے اہلکاروں کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ ’’اب پاکستان میں موجود افغان مہاجرین کو ہر صورت اپنے وطن واپس جانا ہوگا کیونکہ مہاجرین کے کیمپس ایجنٹس موجود ہیں جو پاکستان کے امن و امان خراب کرنے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں‘‘۔

پڑھیں :  بلوچستان سے افغان انٹیلی جنس کے 6 اہلکار گرفتار

اس بیان کے بعد قومی اسمبلی کے ممبر اور پشتونخوا عوامی ملی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ’’خیبرپختونخوا افغانیوں کا صوبہ ہے ملک بھر کے افغان مہاجرین یہاں آجائیں انہیں کوئی کچھ نہیں کہے گا‘‘۔

مزید پڑھیں : رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے قیام میں چھ ماہ توسیع کی منظوری

انہوں نے مطالبہ بھی کیا تھا کہ افغانیوں کے ساتھ اس رویے کو ختم کیا جائے اور قانونی طور پر مقیم افغانیوں کو تسلیم کیا جائے جبکہ سربراہ جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے افغانیوں کے حق میں بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’افغانیوں کو واپس بھیجنا ناممکن ہے کیونکہ اُن کی دو نسلیں اس ملک میں جوان ہوگئیں ہیں اور سارے افغانی دہشت گردی میں ملوث نہیں ہیں‘‘۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں