لاشوں کوحنوط کر کے رکھنے کا رواج ہزاروں سال قدیم ہے۔ قدیم مصر میں بادشاہوں اور فراعین کی لاش کو حنوط کر کے رکھ دیا جاتا ہے۔ مصریوں کا ماننا تھا کہ مرنے کے بعد انہیں دوبارہ زندگی ملے گی اور وہ دوبارہ جی اٹھیں گے۔ بڑے بڑے اہرام مصر جو دراصل فراعین کے مقبرے ہیں اسی عقیدے کی یادگار ہیں۔
مصر میں فراعین کے مرنے کے بعد ان کی لاشوں کو حنوط کر کے ان کے ساتھ ڈھیر سارا سونا چاندی اور دولت بھی ان کے مقبرے میں رکھ دیا جاتا ہے، تاکہ جب یہ فراعین دوبارہ اٹھیں تو انہیں کسی چیز کی کمی نہ ہو۔
دنیا میں موجود ہر مذہب میں لاشوں کو محفوظ طریقہ سے ٹھکانے لگادیا جاتا ہے۔ کہیں مردوں کو دفن کیا جاتا ہے، کہیں جلا دیا جاتا ہے۔ پارسی مذہب میں مردوں کو تابوت میں رکھ کر ایک کھلے ہوئے ٹاور یا کنویں یا ایک کھودے گئے گڑھے میں رکھا دیا جاتا ہے، تاکہ یہ مردار خور پرندوں کی خوراک بن سکیں۔ جس مقام پر ان مردوں کو رکھا جاتا ہے اسے مقام سکوت یا ٹاور آف سائلنس کہا جاتا ہے۔
تاہم جدید دور میں لاشوں کو محفوظ کرنے کا رواج بھی جاری ہے۔ یہ رواج کہیں ثقافتی بنیادوں پر، اور کہیں صرف عقیدت کی بنیاد پر اپنایا جاتا ہے۔ مختلف ممالک نے نے اپنے ملک کے لیے نمایاں خدمات انجام دینے والے یا لیڈران کی لاشوں کو حنوط کر کے عجائب گھروں میں رکھ لیا ہے جنہیں دیکھنے کے لیے روزانہ سینکڑوں افراد آتے ہیں۔
:لینن
روس کا انقلابی رہنما ولادیمیر لینن اپنی موت کے بعد اپنی والدہ کے پہلو میں دفن ہونا چاہتا تھا لیکن روسیوں نے اس کی لاش کو حنوط کر کے اسے ماسکو میوزیم میں رکھ چھوڑا جہاں روزانہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ لینن کے مردہ جسم کو دیکھنے آتے ہیں۔
کچھ روسی ایسے بھی ہیں جو اب لینن کو دفنانے پر زور دے رہے ہیں، دیکھیئے وہ کب کامیاب ہوتے ہیں۔
:ایوا پیرون
ارجنٹینا کے صدر جان پیرون کی دوسری بیوی اور ملک کی پہلی خاتون صدر ایوا پیرون ارجنٹینا میں پسے ہوئے طبقہ کی آواز بن کر ابھری۔ اس نے مزدور طبقہ کی بہبود کے لیے بے تحاشہ کام کیا۔ اس کی موت کے بعد اسے دفن کیا گیا لیکن ایک فوجی بغاوت کے دوران فوجیوں نے اس کی لاش کو قبر سے نکال کر چھپا دیا۔
سنہ 1974 میں جان پیرون کی تیسری بیوی نے ایک معاہدے کے ذریعہ اس کا جسم واپس حاصل کیا ور اب یہ بیونس آئرس کے ایک میوزیم میں حنوط شدہ حالت میں موجود ہے۔
:ہو تائی منگ
جدید ویتنام کا بانی ہو تائی منگ گو کہ چاہتا تھا کہ اس کے مرنے کے بعد اس کے جسم کو جلا دیا جائے اور اس کی راکھ کو فضاؤں میں اڑا دیا جائے، لیکن اس کی خواہش کے برخلاف اسے بھی حنوط کرکے ویتنام کے دارالحکومت ہنوئی کے میوزیم میں رکھا گیا ہے۔
:ماؤزے تنگ
چین کے انقلابی لیڈر ماؤزے تنگ کے جسم کو بھی چینیوں نے محفوظ کر رکھا ہے۔ بیجنگ کے تائینامن اسکوائر میں واقع ماؤزے تنگ میموریل ہال میں ان کا جسد خاکی محفوظ ہے جسے ہر روز کیمیائی محلول سے دھویا جاتا ہے۔
:فرنینڈ مارکوس
فلپائن کے سابق صدر فرنینڈ مارکوس نے 20 سال فلپائن پر حکومت کی۔ اس کے بعد انہیں جلا وطنی اختیار کرنی پڑی۔ ان کے انتقال کے بعد جب فلپائن میں آمریت کا خاتمہ ہوا تو ان کا خاندان ان کے جسم سمیت واپس فلپائن آگیا۔
ان کے جسم کو ان کے آبائی گاؤں کے ایک میوزیم میں رکھ دیا گیا۔
:کم سنگ دوئم اور کم جونگ دوئم
کوریا کے مسند صدارت پر یکے بعد دیگرے فائز رہنے والے باپ بیٹے کم سنگ دوئم اور کم جونگ دوئم کے مردہ جسموں کو بھی محفوظ کرلیا گیا ہے۔
یہاں آنے والے افراد کے لیے مخصوص لباس پہننا لازم ہے اور ان افراد کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ ان دونوں کی لاشوں کے سامنے پہنچ کر جھک کر انہیں تعظیم دیں۔