کراچی : ایم کیو ایم لند ن رابطہ کمیٹی نے پریس کانفرنس میں واضح کیا کہ کوئی ابہام نہ رہے ایم کیوایم لند ن اور ایم کیوایم پاکستان ایک ہی ہیں جس کے قائد وہی ہیں جنہوں نے ایم کیو ایم کی بنیاد رکھی۔
تفصیلات کے مطابق اایم کیو ایم لندن کی جانب سے بارہ رکنی نئی رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا گیا تھا جن کے ممبران ڈاکٹر حسن ظفر.ساتھی اسحاق اور کنور خالد یونس نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنے بانی و قائد پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے کئی کارکنان جمع ہوگئے جنہوں نے بانی ایم کیو ایم کے حق میں نعرے بازی کی جب کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری تعداد نے پریس کلب کے دروازے پر پہنچ کر صرف صحافیوں کو اندر داخل ہونے کی اجازت دی۔
ڈاکٹر حسن ظفرنے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بند کیا جائے،گرفتاریاں اور جھوٹے مقدمات کو ختم کیا جائے اورقائد تحریک کی تقاریر ،تحریر اور تصاویر پر لگائی گئی پابندیاں ختم کی جائیں۔
انہوں نے پریس کانفرنس کے آغاز میں کہا کہ ایم کیو ایم سے مائنس ون کی کوشش کی جا رہی ہے جس کا مقصد قائد تحریک کو تحریک سے مائنس کرنا ہے جب کہ سب جانتے ہیں کہ قائد تحریک ہی ایم کیو ایم ہیں اور انہی کے نام پر عوام ایم کیو ایم کو ووٹ دیتی ہے۔
انہوں نے الزام لگایا کہ چند ضمیر فروشوں کو لا کر پاک سرزمین پارٹی بنائی گئی لیکن عوام نے اس ضمیر فروش ٹولے کو مسترد کر دیا باوجود اس کے کہ پی ایس پی کو کروڑوں کے بنگلے اور قیمتی گاڑیاں دی گئیں۔
انہوں نے ڈاکتر فاروق ستار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار کا ایم کیو ایم سے سلوک ناقابل برداشت ہے انہوں نے پارٹی آئین میں تبدیلی کر کے متحدہ بانی کو نکال دیا گیا۔
ڈاکٹر حسن ظفر نے کہا کہ ایم کیو ایم کو آج بھی مٹانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ایم کیو ایم ایک حقیقت ہے جسے تسلیم کیئے جانا چایئے اس لیے کراچی میں ایم کیو ایم کے خلاف آپریشن بند کیا جائے اور متحدہ کے مرکز نائن زیرو اور دفاتر کو کھول کرایم کیو ایم کو پرامن سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دی جائے اور کارکنوں کی گرفتاری اور مقدمات کے اندراج کا سلسلہ بھی بند کیا جائے۔
واضح رہے کہ 22 اگست کے واقعہ کے تفتیشی افسر بھی پریس کلب کے باہر موجود ہیں جونقص امن اور اشتعال انگیزی میں ملوث دو افراد اشرف نور اور اکرم راجپوت کی گرفتاری کے لیے مستعد کھڑی ہے
تا ہم پریس کانفرنس کے ختم ہوجانے کے بعد بھی پولیس ان دونوں افراد کوشناخت نہ کرنے کے باعث گرفتار نہیں کرسکی۔