کراچی: نجی نیوز چینل کی خاتون اینکر پرسن اور اُن کی ٹیم پر لیاقت آباد میں واقع قومی شناختی کارڈ دفتر (نادرا) کے باہر سیکیورٹی اہلکار کی جانب سے تشدد کیا گیا، جس کا مقدمہ درج کرادیا گیا
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کی اینکر پرسن صائمہ کنول خواتین کی شکایات ملنے پر لیاقت آباد میں واقع قومی شناختی کارڈ کے دفتر پہنچیں۔
خاتون اینکر اور میڈیا کی موجودگی کی اطلاع پر دفتر میں موجود اعلیٰ افسران نے مرکزی دروازے پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدایات دیں کہ صحافیوں کو کسی صورت دفتر کے احاطے میں کوریج کی اجازت نہ دی جائے، تاہم اندر جانے کی کوشش میں سیکیورٹی اہلکار نے انہیں اور کمیرا مین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
Police Guard Beaten K21 Lady Anchor #SaimaKanwal During Sting Operation Nadra Liaquatabad #KhiAlerts pic.twitter.com/oa8wmWN46Y
— محمد عمیر دبیر (@UmairDabeer) October 20, 2016
اینکر صائمہ کنول نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’’گزشتہ ایک ہفتے سے نادرا کے عملے کی خواتین، بزرگ حوالے سے تضحیک آمیز رویے کی شکایات موصول ہورہی تھیں جس کے بعد صورتحال معلوم کرنے کے لیے ٹیم کے ہمراہ وہاں پہنچی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’عوامی شکایات کے حوالے سے جب افسران سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے سیکیورٹی پر مامور اہلکار کو تشدد کے احکامات دئیے جس کی روشنی میں اُس نے مجھے اور ٹیم کو زدوکوب کیا گیا اور نشانہ بنایا‘‘۔
خاتون اینکر نے کہا کہ ’’میرے ہمراہ کیمرا مین علی وسیم کو بھی اہلکاروں کی جانب سے شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے جنہیں جائے وقوعہ سے اسپتال منتقل کیا گیا تھا‘‘۔
اُن کا کہنا تھا کہ تشدد کرنے والے اہلکار کی شناخت سید حسن کے نام سے ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ’’واقعے کے 5 گھنٹے بعد تھانہ گلبہار میں مقدمہ درج کیا گیا جس کا نمبر 16/166 ہے ، اس ایف آئی آر میں دفعہ 324 اور 354 سمیت دیگر دفعات بھی شامل کی گئی ہیں‘‘۔
صائمہ کنول کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے اندارج کے وقت نادرا افسران نے تھانے آکر موقف اختیار کیا کہ ’’کارِ سرکار میں مداخلت کرنا جرم ہے جس کے خلاف نادرا کی جانب سے مقدمہ درج کروایا جائے گا تاہم دفتر انتظامیہ نے اہلکار کی جانب سے تشدد کو صحیح قرار دیا‘‘۔
سیکیورٹی اہلکار کی جانب سے خاتون اینکر پر تشدد کی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لوگوں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور واقعے میں ملوث اہلکار کے کو قانون کے مطابق سزا دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
He must be punished on this shameful act https://t.co/IXhlg73qBJ
— Rubina Khan (@TaraqiPasand) October 20, 2016
This is disgusting 😑 https://t.co/V9BfqVLM1F
— Syed Shahbaz Haider (@PatrioticNoodle) October 20, 2016
How the female anchor attacked by a security guard? @HamidMirGEO @AmberRShamsi @asmashirazi @KlasraRauf @MunizaeJahangir @nadeemmalik https://t.co/8glKhG11nh
— Abdullah Malik (@MalikPak199) October 20, 2016
Jaahil doesn’t quite sum up this guy. https://t.co/jGtT0TfVJ6
— Arzhung (@Arzhung) October 20, 2016
😳 OMG hope action is taken against the Police Guard #SaimaKanwal are u okay? #khiAlerts #K21 https://t.co/rWP6Zh4vtV
— Nadya Gabol PPP( NG) (@nadyaaGabol) October 20, 2016
@Kashi_Kashif1 sir both need to have some manners but its not good to beat a women @UmairDabeer
— ٹھا (@rananast) October 20, 2016
A brutal physical attack on K21 lady anchor. This policeman should be brought to book! https://t.co/DKrwsYmbRV
— Benazir Mir Samad (@BenazirMirSamad) October 20, 2016
@WaseemAzmet @bhensaa @UmairDabeer boss hum ney to bas thappar ki goonj suni hey
— Athar Mirza (@MirzaAthar99) October 20, 2016