کوئٹہ : چیرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمارے مطالبات نہیں مانے گئے تو قبل از وقت انتخابات کے لیے مہم چلائیں گےعمران خان کو مسئلہ ہے امپائر کی انگلی اٹھے بغیر ان کا کام نہیں بن سکتاجب کہ نوازشریف اسی کمزوری کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے چیرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے بتایا کہ 4 نومبر کو سندھ پنجاب کی سرحد پر ایک بڑا جلسہ کر کے اپنے مطالبات ایک بار پھر رکھیں اور اگر ہمارے مطالبات 27 دسمبر تک پورے نہیں ہوئے تو قبل از وقت انتخابات کی مہم چلائی جا سکتی ہے۔
بلاول بھٹو سانحہ کوئٹہ پولیس ٹریننگ کالج پر اظہار ہمدردی کے لیے کوئٹہ پہنچے تھے انہوں نے کہا کہ جب میں بلوچستان کے بارے میں سوچتا ہوں ان کا دکھ سمجھتا ہوں میرے خاندان کا دکھ اور بلوچستان کا دکھ ایک طرح کا ہے،میری ماں نے وطن واپسی کے بعد سیکیورٹی رسک کے باوجود بلوچستان میں مہم چلائی۔
اسی سے متعلق : وزیراعظم نے چار مطالبات نہ مانے تو دما دم مست قلندر ہوگا، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ میرے نانا اور اس وقت کے منتخب وزیر اعظم ذوالفقار بھٹو کو پھانسی چڑھایا گیا،بی بی کو شہید کیا گیا،میرے والد کو بلا جواز 10 سال جیل میں بند رکھا گیا تو تشدد کا نشانہ بنایا لیکن پھر بھی پاکستان مردہ باد نہیں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا اور یہی نعرہ لگاتے رہیں گے۔
بلاول بھٹو اپنی والدہ اور نانا کے ذکر پر آبدیدہ ہوگئے اور اپنے خاندان اور جماعت پر کیے جانے والے مظالم بتاتے رہے اور ساتھ ساتھ پاکستان کھپے کے نعرے لگاتے رہے۔
مزید جانیے : مطالبات منظور نہ ہوئے تو لانگ مارچ کیا جائے گا، بلاول بھٹو
چیرمین پیپلز پارٹی نے اپنے خطاب میں حکمراں جماعت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب کبھی سندھ میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ رونما ہوتا تھا تو ن لیگ صدر آصف زرداری اور پی پی حکومت سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتی تھی جب کہ پیپلز پارٹی نے کراچی ایرپورٹ پر حملے اور سانحہ صفورہ کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا۔
جب کہ مسلم لیگ ن کے وفاقی وزیر داخلہ دہشت گردی میں ملوث کالعدم جماعتوں سے ملاقاتیں کرتے ہیں،سانحہ کوئٹہ کے محض دو روعز بعد وہ شدت پسند جماعتوں کے سربراہان سے ملاقات کرتے ہیں،وہ ڈاکٹر عاصم اور ایان علی پر پریس کانفرنسس کرتے ہیں اور دہشت گردی کے واقعات پر چپ سادھ لیتے ہیں اس لیے ہم وزیر داخلہ سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پیپلز پارٹی نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں ہیں،میری والدہ نے جان دی ہے اس لیے نواز شریف سے کہتا ہوں کہ دلیرانہ فیصلہ کریں طالبان اور شدت پسندوں جماعتوں سے ہاتھ ملانے کے بجائے ان کے خلاف آپریشن کیا جائے،بتایا جائے کہ حکومت کس طرف کھڑی ہے؟