اتوار, نومبر 17, 2024
اشتہار

زندگی میں کبھی ہار نہیں‌ مانی، کارکنان مورال بلند رکھیں، عمران، خصوصی گفتگو

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مشرف کے دورِ آمریت میں بھی ایسا ظلم نہ ہوا جو آج ایک جمہوری حکومت ہمارے ساتھ کر رہی ہے، میرے اہل خانہ کو بھی بنی گالا آنے سے روک دیا گیا، زندگی میں کبھی ہار نہیں مارنی، کارکنان بھی مورال بلند رکھیں۔

اے آر وائی نیوز سےخصوصی گفتگو کرتے ہوئے سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ ہمار ا قصور صرف اتنا ہے کہ ہم پُرامن احتجاج کر رہے ہیں، ہم نے کونسا قانون توڑا ہے جو کارکنان جیلوں میں بھرے جارہے ہیں کسی جمہوری نظام میں سیاسی کارکنان کے ساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا جاتا۔

- Advertisement -

انہوں نے سوال کیا کہ کس قانون کے تحت ہماری خواتین پر تشدد ہوا؟ لوگوں کو گرفتار کیا گیا اور لال حویلی سمیت ہمیں جلسہ نہیں کرنے دیا گیا حالانکہ اسی جگہ پر اسی دن ایک اور تنظیم نے جلسہ بھی کیا تھا۔

چیرمین عمران خان نے کہا کہ کارکنان تو ایک طرف میرے اہل خانہ کو بھی بنی گالہ نہیں آنے دیا جا رہا ہے آخر کس قانون کے تحت میری بہن کو بنی گالہ نہیں آنے دیا اور میڈیا میں جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا ہے کہ بنی گالہ مسلح جتھے آرہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ اگر ہمارا وزیراعلیٰ اپنے پارٹی چیئرمین سے ملنے اسلام آباد آنا چاہتا ہے تو اسے کیوں روکا جارہا ہے؟ پرویز خٹک نے کیا غلطی کی ہے؟

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے پہلے بھی طویل دھرنا دیا لیکن کوئی مسلح جدوجہد نہیں کی، یہ سب تماشا شریف خاندان کی کرپشن بچانے کے لیے ہورہا ہے کیوں کہ انہیں پتا ہے کہ وہ جیل جائیں گے، یہ میر جعفر ہیں جو پاکستان کو بھی بیچ دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ انہوں نے جو ہمارے چیف منسٹر کے ساتھ کیا ہےدراصل یہ بھارت کھیل کھیل رہا ہے؟ ان کے سیکیورٹی ایڈوائزر اجیت دودل نے کہا تھا کہ پاکستان میں صوبے کو صوبے سے لڑائیں گے اور وہی ہورہا ہے، ایک شخص کو بچانے کے لیے ملک میں افراتفری پھیلا دی گئی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ دو نومبر کو دس لاکھ لوگ اسلام آباد جائیں گے، میں نے زندگی میں کبھی ہارنہیں مانی، میرا مورال کبھی نہیں گرسکتا اور میرے کارکنان بھی اپنا مورال بلند رکھیں گے۔

انہوں نے اے آر وائی کے پلیٹ فارم سے مطالبہ کیا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویز خٹک کو راستہ دیا جائے اورانہیں بنی گالا اپنے چیئرمین سے ملنے کے لیے آنے دیا جائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں