مانٹریال: کینیڈا میں انسداد ماحولیاتی آلودگی کے لیے کام کرنے والے افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ صاف ماحول کو ہر شہری کا آئینی حق قرار دیا جائے۔
ماحولیات کے لیے کام کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اس لیے ضروری ہے کہ تاکہ بدلتی حکومتوں کی مختلف پالیسیوں کو ماحولیاتی بہتری کے اقدامات پر اثر انداز ہونے سے روکا جاسکے۔
کینیڈا کے جنگلات میں شدید آگ ۔ کلائمٹ چینج میں اضافے کا خدشہ *
کینیڈا کے ایک ماہر ماحولیات اور سائنس دان ڈیوڈ سوزوکی نے اس کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ جسٹن ٹروڈو سے پہلے وزیر اعظم اسٹیفن ہارپر نے ماحولیاتی بہتری کے کئی قوانین کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔
انہوں نے کہا ’جس طرح امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کو اٹھا کر پھینک دیا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے ملک میں بھی کوئی ایسا حکمران آئے جو ذاتی رائے پر پالیسیوں کو بنائے اور بگاڑے‘۔
واضح رہے کہ صاف ہوا، صاف پانی اور ایسی غذا جو دھاتوں اور کیڑے مار ادویات سے پاک ہو، کو بنیادی انسانی ضرورت یا حق قرار دینے کا خیال 70 کی دہائی سے ابھرا تھا۔
ڈیوڈ نے بتایا کہ انہوں نے 35 سال قبل کینیڈا میں ماحولیات کو تباہ کرنے والے اقدامات کے خلاف طویل جنگ لڑی جن میں تیل کی تلاش کے لیے کی جانے والی کھدائی کے خلاف احتجاج بھی شامل تھا۔ ’ہم سمجھے تھے کہ ہم یہ جنگ جیت چکے ہیں، مگر اب ہمیں یہی جنگیں دوبارہ لڑنی پڑ رہی ہیں‘۔
دنیا کو بچانے کے لیے کتنے ممالک سنجیدہ؟ *
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس مطالبے پر سنجیدگی سے غور کیا بھی جاتا ہے تب بھی آئین میں ایک نئی چیز کو شامل کرنا آسان بات نہیں ہے۔