سرینگر: مقبوضہ کشمیر میں حالات بدستور کشیدہ ہیں۔ حریت کانفرنس نے بھارتی فورسز کے بہیمانہ مظالم کے خلاف احتجاج میں یکم دسمبر تک توسیع کردی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی عروج پر ہے۔ گھر گھر تلاشی کے بہانے نہتے کشمیریوں کو ہراساں کرنے اور بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ دو روز قبل باندی پورہ کے علاقے میں مزید 2 کشمیری نوجوان بھارتی مظالم کی بھینٹ چڑھ گئے۔
وادی میں کرفیو کے باعث نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔ کرفیو کے باعث تمام تعلیمی ادارے، کاروباری مراکز اور ٹرانسپورٹ بند جب کہ کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس بھی اب تک بند ہے۔
آزادی کے حصول کے لیے بھارت کی فوج کے سامنے سینہ تانے کھڑے کشمیریوں کے حوصلے تمام تر مظالم کے باوجود بلند ہیں۔ حریت کانفرنس نے بھارتی فورسز کی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف احتجاج میں یکم دسمبر تک توسیع کردی ہے۔ جمعہ کو آزادی کے حصول کے لیے خصوصی دعائیں کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ دو روز قبل اقوام متحدہ میں غیر ملکی تسلط کے خلاف اور کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حق میں قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔ قرارداد میں حق خود ارادیت کو کشمیری عوام کا بنیادی انسانی حق قرار دیا گیا ہے اور لوگوں کے حق خود ارادیت کو دبانے کے لیے کارروائیوں کی مذمت کی گئی ہے۔
قرارداد پیش کرنے میں چین، ملائشیا، برازیل سمیت 72 ممالک نے تعاون کیا۔ قرارداد کی سماجی، انسانی و ثقافتی امور کی 193 ارکان پر مشتمل کمیٹی نے منظوری دی جس میں مصر، ایران، نائیجیریا، سعودی عرب، لبنان اور جنوبی افریقہ بھی شامل ہیں۔