صوابی : پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ پنجاب کو بھی ترقی کا حق حاصل ہے لیکن تمام صوبوں میں یکساں ترقی ہونا چاہیے اور سی پیک کے ثمرات بھی تمام صوبوں تک پہنچنا چاہیے، یہ منصوبہ ملک کی تقدیر بدل دے گا۔
وہ صوابی میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ لوگوں کو انصاف نہیں ملتا تو بغاوتیں جنم لیتیں ہیں اگر مشرقی پاکستان کے لوگوں کو ان کا حق مل جاتا تو آج آدھا ملک علیحدہ نہیں ہوتا اور اگر بلوچستان کے وسائل سب سے پہلے بلوچستان کے عوام کو میئسر آجاتے تو وہاں کے لوگ بھی خوشحال ہوتے۔
عمران خان نے کہا کہ چین کے مغربی حصے میں زیادہ ترقی نہیں ہوسکی، وہ پیچھے رہ گیا اس لیے چین نے سی پیک منصوبے کا آغاز کیا تا کہ اپنے مغربی علاقے کے عوام کو روزگار اور تجارت کے مواقع مہیا کر سکے، پاکستان کو بھی اپنے پسماندہ علاقوں کو ترقی دینے کے لیے خصوصی منصوبہ بندی کرنی چاہیے۔
اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر تمام پاکستانیوں اور تینوں صوبوں کو بھی سی پیک کا حق ملنا چاہئے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ نے یہ مطالبہ وزیراعظم تک بھی پہنچایا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ نواز شریف اپنی زبان پر قائم نہیں رہتے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کرپشن کی ٹیم تشکیل دی جائے تو کرپشن کی ٹیم کا کپتان نواز شریف اور وائس کپتان مولانا فضل الرحمان ہوں گے جب کہ آصف علی زرداری کو کچھ دنوں تک نیٹ پریکٹس کے بعد ٹیم میں جگہ مل پائے گی۔
پاناما پیپرز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی صاحبزادی کہتی ہیں کہ طوفان ٹل گیا، میں پوچھتا ہوں کہ مریم بی بی! پانامہ کا کیس تو ابھی سپریم کورٹ ہے، پھر یہ طوفان کیسے چلا گیا، انصاف نہ ملا تو جب تک خون ہے سڑکوں پر کرپٹ مافیا کا مقابلہ کروں گا۔
نیب کا سربراہ سپریم کورٹ کے تعینات کرنے سے متعلق چوہدری نثار کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ اگر سپریم کورٹ نیب کا چیئرمین لگائے تو یہ ایسا ہی ہوگا جیسے نواز شریف مینار پاکستان سے کود کر خودکشی کر لے،نواز شریف پر نیب میں 12 کرپشن کے کیسز ہیں وہ کیسے نیب کا سربراہ مقرر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں ایک چھوٹا سا امیر طبقہ ہے، باقی سب غریب ہیں اور ناانصافی کا یہ عالم ہے کہ سوئی گیس بلوچستان سے ملتی ہے اور وہاں پر ہی سوئی گیس میسر نہیں۔ عوام اپنے حقوق کیلئے کھڑے ہوں کہ کیونکہ مسلمان اپنے حقوق کیلئے کھڑا ہوتا ہے جبکہ جانوروں کے کوئی حقوق نہیں ہوتے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ پانامہ کیس پر نواز شریف کبھی اسمبلی اور کبھی سپریم کورٹ میں جھوٹ بولتے ہیں اور ان کے بچے بھی جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں اور جس قطری کو کے پی کے کی حکومت نے تلور کا شکار کرنے کے لیے منع کیا تھا بعد میں اس کا ہی خط آ جاتا ہے۔
انہوں نے جلسے کے شرکاءسے سوال کیا کہ کیا نواز شریف پانامہ کیس میں ملوث ہے؟ جس پر شرکاءنے ہاں میں جواب دیا تو عمران خان نے اگلا سوال کیا کہ کیا پاکستان کا انصاف کا نظام نواز شریف کو سزا دے گا؟ اس پر شرکاءنے نہیں کہا تو عمران خان کا کہنا تھا کہ میں جدھر جاتا ہوں لوگ یہی بات کہتے ہیں کہ نواز شریف اس معاملے میں ملوث تو ہے لیکن پاکستان میں انصاف کے ادارے اسے سزا نہیں دیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ یہ نہایت افسوسناک بات ہے کہ ایک طاقتور کو سزا نہیں ملتی، جس بھی ادارے کے پاس گئے اس کے سربراہ نے طاقتور کو سزا دینے کے بجائے اس کا حکم لیا، ہم تباہی کی طرف جا رہے ہیں، قرضوں کی دلدل میں پھنس رہے ہیں ، اللہ نے اس ملک کو سب کچھ دیا ہے، بس ہمیں کرپشن کا مقابلہ کرنا ہے کیونکہ جب تک انصاف نہیں ہو گا ملک آگے نہیں بڑھے گا۔
اپنے خطاب کے آغاز میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پوری قوم کو قائد اعظم کی 141 ویں سالگرہ پر مبارک باد پیش کی اور کہا کہ قائد اعظم ایماندار لیڈر تھے جن کے معترف ان کے اپنے دشمن بھی تھے اور کم ہی لیڈر ہوتے ہیں جن کے مخالفین ان کی تعریف کریں۔
عمران خان نے کرسمس کے دن پر مسیحی برادری کو بھی مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔