آج جماعت اسلامی کے تیسرے امیر اور معروف سیاست دان قاضی حسین احمد کایومِ پیدائش ہے‘ قاضی حسین احمد کے دور میں جماعت اسلامی نے ایک متحرک سیاسی جماعت کا کردارادا کیا۔
قاضی حسین احمد 12 جنوری 1938 کو موجودہ خیبر پختونخواہ کے شہر نوشہرہ میں پیدا ہوئے۔ جماعت اسلامی کے سابق امیر مذہبی جماعتوں کے مرحوم اتحادمتحدہ مجلس عمل کے آخری سربراہ سید ابوالاعلٰی مودودی اورمیاں طفیل محمد کے بعد قاضی حسین احمد جماعت اسلامی کے تیسرے منتخب امیر بنےاور مارچ 2009ء میں امارت کی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہوئے۔ ان کی جگہ سید منورحسن جماعت اسلامی کے چوتھے امیر منتخب ہوئے تھے۔
قاضی صاحب نے ابتدائی تعلیم گھر پر اپنےوالد سے حاصل کی۔ پھر اسلامیہ کالج پشاور سے گرایجویشن کے بعد پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کی۔
تعلیم حاصل کرنے کے بعد جہانزیب کالج سیدو شریف میں بحیثیت لیکچرارتعیناتی ہوئی اور وہاں تین برس تک پڑھاتے رہے۔ جماعتی سرگرمیوں اور اپنے فطری رحجان کے باعث ملازمت جاری نہ رکھ سکے اور پشاور میں اپنا کاروبار شروع کردیا۔ جہاں سرحد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نائب صدر منتخب ہوئے۔
دوران تعلیم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان میں شامل رہنے کے بعد آپ 1970ء میں جماعت اسلامی کےرکن بنے،پھرجماعت اسلامی پشاورشہر اور ضلع پشاورکے علاوہ صوبہ سرحد کی امارت کی ذمہ داری بھی ادا کی گئی۔ 1978ء میں جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل بنے اور 1987ء میں جماعت اسلامی پاکستان امیر منتخب کر لیے گئے۔ تب سے وہ چارمرتبہ لگاتار (1999ء،1994ء، 1992ء، 2004ء) امیرمنتخب ہو ئے۔
قاضی حسین احمد 1985ء میں چھ سال کے لیے سینیٹ آف پاکستان کے ممبر منتخب ہوئے۔ 1992ء میں وہ دوبارہ سینیٹرمنتخب ہوئے،تاہم انہوں نےحکومتی پالیسیوں پر احتجاج کرتے ہوئے بعد ازاں سینٹ سے استعفٰی دے دیا۔ 2002 ء کے عام انتخابات میں قاضی صاحب دو حلقوں سے قومی اسمبلی کےرکن منتخب ہوئے۔
نورانی صاحب کی وفات کے بعد تمام مذہبی جماعتوں کے اتحاد ایم ایم اے یعنی متحدہ مجلس عمل کے صدر منتخب ہوئے۔ ایم ایم اے میں فضل رحمان کے برعکس قاضی صاحب کا نقطۂ نظر ہمیشہ سے سخت گیر رہا ہے۔ حقوق نسواں بل کی منظوری کے بعد استعفیٰ دینے کی بات بھی ان کی طرف سے ہوئی تھی اور قاضی صاحب نے پارٹی قیادت پر کافی دباؤ بھی ڈالا لیکن جمیعت العلمائے اسلام کے سربراہ فضل الرحمان کے سامنے ان کی ایک نہ چل سکی۔ جولائی 2007ء میں لال مسجد واقعے کے بعد اسمبلی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کر دیا۔
نومبر3‘ 2007 کی ایمرجنسی کے بعد آپ کو اپنے گھر میں نظربند کر دیا گیا۔ 14 نومبر کو عمران خان کو پولیس کے حوالے کرنے کا واقعہ ہوا۔ دو ہی روز بعد حکومت نے قاضی صاحب اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی نظربندی ختم کر دی۔
قاضی حسین احمدکے دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں جو اپنی والدہ سمیت جماعت اسلامی سے وابستہ ہیں۔ قاضی صاحب منصورہ میں دو کمروں کے ایک فلیٹ میں رہتے تھے۔قاضی صاحب کو اپنی مادری زبان پشتو کے علاوہ اردو،انگریزی،عربی اور فارسی پر عبور حاصل تھا۔ وہ شاعرِ اسلام علامہ محمد اقبال کے بہت بڑے خوشہ چین تھے، انہیں فارسی و اردو میں ان کااکثر کلام زبانی یاد تھا اور وہ اپنی تقاریر و گفتگو میں اس سے استفادہ کرتے تھے۔
جماعت اسلامی کے امیرمنصب پر فائزر ہنے والے قاضی حسین احمد 6 جنوری 2013 کو 74 سال کی عمر میں اسلام آباد میں عارضہ ٔقلب کے سبب انتقال کرگئے۔