کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ بانی ایم کیوایم کے خطاب پر پابندی ہے، اجازت کیسے دے سکتےہیں، جو بھی گورنر آئے اپنی آئینی حدود میں رہے تو اعتراض نہیں ہوگا، ایم کیو ایم کی تقسیم سےپیپلزپارٹی کوسیاسی فائدہ ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں میزبان وسیم بادامی کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نئے ڈی جی رینجرز کے ساتھ ورکنگ ریلیشن اچھے ہیں، انور مجید کے دفتر پرچھاپے کی مجھےاطلاع نہیں تھی، معاملہ عدالت میں ہےہم نےعدالت پر چھوڑ دیا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیوایم کی پارٹی اگرآئینی حد میں رہے گی توجلسہ کرسکتی ہے، آئین کی حدود میں ہرسیاسی جماعت کوسیاست کی اجازت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری نظریں آئندہ انتخابات پرہیں، آصف زرداری، بلاول بھٹو الیکشن لڑکرپارلیمنٹ میں آرہے ہیں، جوغلط کام کرےگا بلاول بھٹو اس کی اینٹ سےاینٹ بجاسکتےہیں، ایم کیو ایم کی تقسیم سےپیپلزپارٹی کوسیاسی فائدہ ہوگا کراچی کےلوگوں کوایک متبادل دینا ہے، کراچی میں پیپلزپارٹی ایک طاقت بنےگی۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ایڈوائس لیتاہوں لیکن ہدایات میں دیتاہوں، سندھ کےدیہی علاقوں کےحالات پنجاب کےدیہی علاقوں سےبہترہیں، موجودہ حکومت نےتھرمیں ترقیاتی کام کیے، تھرمیں ارباب غلام رحیم نےکوئی کام نہیں کرایا، موجودہ وفاقی حکومت پنجاب کی نسبت سندھ کو کم فنڈ دیتی ہے، وفاق میں جب ہم تھے توسب کو برابری کی سطح پرفنڈز دے رہے تھے۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ امیدہےڈاکٹرعاصم جلد ضمانت پررہا ہوجائیں گے،ڈاکٹرعاصم کوایک کیس میں ضمانت مل گئی ہے۔
راؤ انوار کے معاملے پر ان کا کہنا تھا کہ انکوائری ہوئی اورانہیں پھربحال کیا گیا، کبھی نہیں کہارکن اسمبلی کی گرفتاری کیلئےاسپیکرسےاجازت لینی چاہیے، راؤانوارنےغلطی کی اورانہیں سزابھی ملی، راؤانوارکی معطلی کےبعدافسران کوپتہ چل گیاکہ سزاہوسکتی ہے، اےڈی خواجہ اچھےافسرہیں،ان کیخلاف کبھی کوئی بات نہیں سنی۔