ہمارے جسم کو چوبیس گھنٹے کام کرتے رہنا ہوتا ہے جس کے لیے جسم کے کروڑوں خلیوں کو غذائیت سے بھرپور خوراک کی ضرورت رہتی ہے جس سے توانائی حاصل کر کے انسانی جسم اپنے افعال جاری رکھتا ہے جب کہ توانائی کی کمی انسانی جسم کو نڈھال ہی بلکہ خطرناک بیماریوں میں بھی مبتلا کردیتی ہے۔
جسم کو کون سی غذاء درکار ہوتی ہے
انسانی جسم کو خوراک کی صورت میں جو غذا درکار ہوتی ہے اسے ماہرین پروٹین، چربی، نشاستہ، کاربو ہائیڈریٹس،منرل اور وٹامن میں تقسیم کرتے ہیں ان تمام اجزاء کی مناسب مقدار کی جسم میں موجودگی توانائی اور مضبوطی کا باعث بنتی ہے اور انسان بیماریوں سے بھی محفوظ رہتا ہے۔
وٹامن کیا ہیں؟
وٹامنز کیمیائی مرکبات ہیں اور اہم غذائی ضرورت ہیں جو کسی بھی خلیے کی بنیادی ضرورت کو پورا کرتے ہیں جن کی کمی سے انسان مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے۔
وٹامنز کی کئی اقسام ہیں جن میں وٹامن اے، بی-6،بی 12، سی، ڈی، ای اور کے سمیت دیگر شامل ہیں، یہ تمام وٹامنز الگ الگ لیکن بہت اہم خدمات انجام دیتے ہیں۔
وٹامن ڈی کیا ہے
وٹامن ڈی جسم کو درکار وٹامنز میں سے سب سے اہم وٹامن ہے جو جسم کے عضلات، پٹھوں ہڈیوں اور دانت کو مضبوط کرتا ہے اور جسم کے اہم اعضاء جیسے دل، گردے، پھیپھڑے اور جگر کو مضبوطی اور تحفظ فراہم کرتا ہے۔
وٹامن ڈی دیگر وٹامنز سے منفرد کیوں ہے
وٹامن کے حصول کے لیے اچھی، غذائیت سے بھرپور اور صاف ستھری خوراک کھانی پڑتی ہے لیکن وٹامن ڈی اتنا اہم وٹامن ہے کہ جسے ہمارا جسم خود ہی بنالیتا ہے بسا اوقات اس کے لیے دھوپ کی ضرورت ہوتی اور ہماری جلد سورج کی شعاعوں کو جذب کر کے جسم میں داخل کرتا ہے اور جسم خود کار نظام کے تحت ان شعاعوں کو وٹامن ڈی میں تبدیل کر دیتا ہے۔
یہی نہیں بلکہ وٹامن ڈی ایک خاص قسم کے ہارمون calcitriol میں تبدیل ہو کر ہماے جسم کے مدافعتی افعال کو بڑھتا ہے۔
تیسری اہم چیز یہ ہے کہ وٹامن ڈی ہمارے جسم میں وٹامن سی کو جذب ہونے میں مدد دیتا ہے ۔ وٹامن ڈی کی غیر موجودگی میں وٹامن سی بغیر جسم میں جذب ہوئے خارج ہوجاتی۔
وٹامن ڈی کن چیزوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے؟
سورج کی روشنی :
سورج کی روشنی قدرت کا وہ تحفہ ہے جس سے وٹامن ڈی کا حصول بآسانی ممکن ہو جاتا ہے اور نہایت ارزاں بھی ہوتا ہے لہذا حضرت انساں کو اس سہولت سے پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے دن کی دھوپ میں کچھ وقت ضرور گزارنا چاہیے۔
دودھ :
سورج کی روشنی کے بعد وٹامن ڈی سب سے زیادہ دودھ میں پایا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ روزانہ ایک گلاس دودھ پینے والے افراد کی ہڈیاں، عضلات اور دانت مضبوط رہتے ہیں اور وہ کئی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں۔
مچھلی :
کچھ خاص قسم کی مچھلیاں وٹامن ڈی کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں ان میں دیگر وٹامن کے علاوہ وٹامن ڈی کی کافی مقدار پائی جا تی ہے اور یہ زود ہضم بھی ہوتا ہے اسی لیے مچھلی کو اپنی خوارک کا حصہ ضرور بنائیں۔
انڈے :
مرغی کا انڈا بھی وٹامن ڈی سے بھرپورغذا ہے خصوصی طور پر انڈے کی زردی میں وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے اس لیے انڈے کے استعمال سے وٹامن ڈی کی کمی دور ہوجاتی ہے۔
کلیجی :
علاوہ ازیں کلیجی میں بھی وٹامن ڈی پایا جاتا ہے۔
پنیر :
پنیر میں بھی وٹامن ڈی موجود ہے جس کے باقاعدہ استعمال سے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار برقرار رہتی ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی کن بیماریوں کو دعوت دیتی ہے؟
عضلاتی اور ہڈیوں کے نظام میں خرابی :
وٹامن ڈی کی کمی سے سب سے زیادہ ہڈیوں اور عضلاتی نظام کو اُٹھانا پڑتا ہے جس کی وجہ سے جوڑوں میں درد، ہڈیوں کا بھر بھرا پن، فریکچر اور گٹھیا جیسی بیماریاں گھیر لیتی ہیں۔
دل کے امراض :
وٹامن ڈی چونکہ عضلات کی مضبوطی کا باعث بنتا ہے اسی لیے دل کے عضلات کی بیماری بلند فشار خون اور دل کو خون مہیا کرنے والی شریانوں کی بیماری سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ڈپریشن :
انسانی جسم کے جذبات خوشی، غمی، عزم، حوصلے کو کنٹرول کرنے والے نیورو ٹرانسمیٹرز ڈوپامن، سیروٹونن اور ایڈرینانن کے تناسب میں کمی و بیشی سے انسان خودکشی بھی کر جاتا ہے ان نیورو ٹرانسمیٹرز کی خرابی ان لوگوں میں زیادہ ہوتی ہے جن میں وٹامن ڈی کی کمی پائی جاتی ہے۔
انفیکشن :
وہ لوگ جو سردی کے موسم میں بار بار کھانسی، نزلہ،زکام اور سینے کے انفیکشن میں مبتلا ہو جاتے ہیں انہیں چاہیے کہ اپنا وٹامن ڈی کا ٹیسٹ کرائیں کیوں کہ ایسے مریضوں میں وٹامن ڈی کی کمی عام بات ہے۔
وٹامن ڈی کی کمی سے مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خدشہ اپنی جگہ لیکن معمولی سی احتیاط اور غذاء میں توازن سے اس مسئلے سے ہمیشہ کے لیے جان چھڑائی جا سکتی ہے۔