اسلام آباد: وزارت داخلہ نے ایف آئی اے کی درخواست پر بانی متحدہ قومی موومنٹ الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔
تفصیلات کے مطابق اشتعال انگیز تقاریر سمیت دیگر مقدمات میں ایم بانی کیو ایم کی مسلسل غیر حاضری کے بعد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی تھی اور حکم دیا تھا کہ آئندہ سماعت پر الطاف حسین کو کسی بھی صورت میں پیش کیا جائے۔
عدالتی احکامات کی روشنی میں ایف آئی اے نے وزارتِ داخلہ کو بانی ایم کیو ایم کے وارنٹ جاری کرنے کے لیے درخواست ارسال کی تھی جس کے بعد وزارتِ داخلہ نے الطاف حسین کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دے دی۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندہ اسلام آباد ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ الطاف حسین پاکستان میں دہشت گردی سمیت متعدد مقدمات میں انسداد دہشت عدالت (اے ٹی سی) کو مطلوب ہیں، ان مقدمات میں پیش نہ ہونے پر ریڈ وارنٹ کی منظوری دی گئی۔
ایف آئی اے ذرائع نے ریڈ وارنٹ کے منظور ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ آج رات یا کل تک قائد متحدہ کے ریڈ وارنٹ جاری ہوجائیں گے۔
اے آر وائی نیوز کے بیورو چیف صابر شاکر نے بتایا کہ ریڈ وارنٹ جاری کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مجرم اگر ملک میں نہیں ہے اور دنیا کے کسی بھی حصے میں ہے تو اسے انٹرپول کے ذریعے ملک لایا جائے تاہم اس عمل میں ناگزیر ہے کہ ملزم جس ملک میں ہے وہاں کی حکومت بھی اس شخص کو دینے پر راضی ہو، اگر متعلقہ ملک شہری کو دینے کے لیے تعاون نہیں کرتا تو الگ بات ہے تاہم ریڈ وارنٹ کی حیثیت اپنی جگہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ الطاف حسین کی شہریت کے حوالے سے کئی سوال ہیں، اگر وہ دہری شہریت کے مالک ہیں تو پہلے دیکھنا ہوگا کہ انہوں نے پاکستانی شہریت منسوخ کری یا نہیں؟ اگر وہ پاکستانی شہری ہیں تو الگ قوانین ہیں اور اگر برطانوی شہری ہیں تو معاملات الگ ہیں، وہ برطانوی حکومت کے ہائی پروفائل مہمان ہیں لیکن حکومت پاکستان برطانیہ سے ان کی حوالگی کا مطالبہ بھی کرسکتی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان پر سب سے بڑا مقدمہ عمران فاروق قتل کیس کا ہے جو کہ اسلام آباد میں چل رہا ہے، ملزمان نے بیان دیا ہے کہ انہوں نے الطاف حسین کے کہنے پر عمران فاروق کو قتل کیا کہ پاکستان مخالف اشتعال انگیز تقاریر کے مقدمات علیحدہ ہیں،ریڈ وارنٹ انٹرپول تک جانے کا ایک سے دو ہفتے کا عمل ہے، یہ عمل سفارتی سطح پر مکمل ہوتا ہے، ابھی وارنٹ صرف منظور ہوئے ہیں جاری نہیں ہے، وارنٹ جاری ہونے کے بعد سے دن گنے جائیں۔
نمائندہ اے آر وائی نیوز اسلام آباد ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ الطاف حسین کے خلاف کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمات چل رہے ہیں جس میں فاروق ستار سمیت دیگر متحدہ رہنماؤں کے بھی وارنٹ جاری ہوئے ہیں بعدازاں الطاف حسین کو عدم پیشی پر اشتہاری قرار دیا گیا تھا اور الطاف حسین کو پیش کرنے کے لیے ایف آئی اے کو حکم دیا گیا۔
رپورٹر کے مطابق ایف آئی اے میں ایک انٹر پول سیکشن ہے جو انٹرپول ہیڈ آفس سے رابطہ کرکے تمام تر تفصیلات ریڈ وارنٹ سے منسلک کرکے اسے ارسال کرتا ہے، انٹرپول وہ تفصیلات دنیا بھر میں ارسال کرتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ برطانیہ اور پاکستان کے درمیان ملزم کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں،عدالت ملزم کی غیر موجودگی میں اسے سنادے تو ایسی صورت میں ملک کے ساتھ معاہدہ نہ بھی ہو تو ایک حکومت دوسرے حکومت سے مجرم کو مانگ سکتی ہے پہلے کی بھی ایسی مثالیں موجود ہیں۔