لاہور: عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ جب آئی جی پنجاب عدالت میں پیش ہوسکتا ہے تو وزیراعلیٰ پنجاب کیوں نہیں؟ وزیراعظم، وزیراعلیٰ کو نہ بلانے کے فیصلے پر تحفظات ہیں، عدالت کے فیصلہ کے بعد سارے ثبوت ہمیں ہی پیش کرنے ہیں تو کریں گے۔
یہ پڑھیں: ماڈل ٹاؤن کیس: وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب اور دیگر حکام باعزت بری
ان کا کہنا تھا کہ کیس کے خلاف اپیل میں جائیں گے اور قانونی چارہ جوئی کریں گے، ہم قصاص کے لیے خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے، انہوں نے سوال کیا کہ آئی جی پنجاب خود ملزم، ڈی سی ملزم، سوا سو سے زائد اہلکار ملزم ہیں، کیا اتنا بڑا لشکر خود کسی کو قتل کر نے جاتا ہے، کس کے حکم سے اتنا بڑا لشکر تیارہوا۔
ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ شائع کیوں نہیں کی جارہی؟ کمیشن کی رپورٹ میں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہوگیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں لکھا ہے 9:55 پرآئی جی اپنے دفتر میں تھے۔
میرا سوال ہے کہ اگر وہ موجود تھے تو انہوں نے روکا کیوں نہیں؟ بیریئر ہٹانے کے لیے ڈی آئی جی خود نہیں جاتے، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو کون سے قانون کا تحفظ حاصل ہے؟
پہلی جے آئی ٹی رپورٹ کیوں دبائی گئی؟ وہ رپورٹ سرکاری ایف آئی آر پر بنی۔ انہوں نے کہا کہ شریف برادران کو طلب کرکے سوالات پوچھے جانے چاہیئے تھے، ماسٹر مائنڈ لوگوں کو طلب نہیں کیا توملزمان کیسے بے نقاب ہوں گے ؟ اگر وزیراعظم معاملے میں ملوث نہیں تو میرے جہاز کو کیوں رکوایا گیا؟