کراچی: یونیورسٹی روڈ پر بس حادثے میں جاں بحق ہونے والی طلبہ کے جانوں کے ضیاع پر وفاقی اردو یونیورسٹی کے طالب علموں نے احتجاج کیا اور حکومت سے ذمہ داران کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز تیز رفتاری کے باعث پیش آنے والے بس حادثے میں وفاقی اردو یونیورسٹی کی دو طالبات کی ہلاکت پر ساتھی طلباء سراپا احتجاج ہوئے اور انہوں نے یونیورسٹی روڈ پر مظاہرہ کیا۔
مظاہرے کے دوران نیپا سے حسن اسکوائر تک کی سڑک پر گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی گئی تھی، نماز جمعہ کی ادائیگی کے وقت طلباء نے سڑک پر ہی نماز ادا کی اور حکومت سے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز یونیورسٹی روڈ پر ریس لگاتی بس بے قابو ہوگئی تھی جس کے نتیجے میں اسٹاپ پر کھڑی 3 خواتین موقع پر دم توڑ گئیں تھیں جبکہ اس واقعے میں 4 افراد جاں اور 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔
تیز رفتار بس کی ٹکر سے جاں بحق ہونے والی خواتین کی شناخت رابعہ حسین، کرن ظفر اور آمنہ بتول کے نام سے ہوئی جو وفاقی اردو یونیورسٹی کی طلبہ تھیں۔ طلبہ کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچے اور انہیں جلد ملزمان کی گرفتاری کی یقین دہانی کرواتے ہوئے شہر سے ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کا یقین دلایا۔
دوسری جانب صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ ناصر حسین شاہ بھی مظاہرے میں پہنچے اور جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے فی کس 5 لاکھ روپے ادا کرنے کا اعلان کیا۔
قبل ازیں پٹیل پاڑہ میں بس کے گیٹ پر لٹک کر سفر کرنے والا طالب علم تیز رفتاری کے باعث توازن برقرار نہ رکھ سکا اور زمین پر گر کے بس کے پچھلے ٹائر کے نیچے آکر اپنی جان گواں بیٹھا، پولیس نے جائے وقوعہ سے بس کنڈیکٹر کو گرفتار کرلیا۔
دریں اثنا تین طالبات اور ایک کنڈیکٹر کی ہلاکت کا مقدمہ متعلقہ تھانے میں درج کرلیا گیا