ایتنھز : 1833 کے بعد یونان میں مسلمانوں کیلئے باقاعدہ پہلی مسجد تعمیر کردی گئی، جس کا اپریل میں افتتاح کر دیا جائے گا۔
یونان میں مقیم پانچ لاکھ مسلمانوں کیلئے دو صدیوں بعد پہلی مسجد تعمیر کردی گئی، اس مسجد میں 350 نمازیوں کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہوگی، یونان میں عثمانی دور خلافت کے بعد تمام مساجد شہید کر دی گئی تھیں، جس کے بعد سے لیکر اب تک یونان میں کوئی باقاعدہ مسجد نہیں ہے۔
گذشتہ سال نومبر میں اس مسجد کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع ہوا تھا، اب مسجد کی تعمیر مکمل ہوچکی ہے اور اس کی تزئین و آرائش کے بعد اپریل میں مسجد کا باقاعدہ طور پر افتتاح کردیا جائے گا۔
یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں ہزاروں مسلمان مہاجرین آباد ہیں لیکن وہ مکانوں میں بنائی گئی مساجد میں اپنے مذہبی فرائض ادا کرتے ہیں، ان میں سے متعدد نجی مساجد تہہ خانوں اور ویران مقامات پر بنائی گئی ہیں۔
یاد رہے گذشتہ سال جون ميں يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس نے اس عزم کا اظہار کيا کہ وہ ايتھنز ميں بسنے والے مسلمانوں کے لیے شہر میں پہلی مسجد اور اس مذہب کے ماننے والوں کے ليے ايک باقاعدہ قبرستان بھی بنوائيں گے۔
يونانی وزير تعليم نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کے ليے عارضی مساجد کے قيام کے لائسنس جاری کرنے کا بھی وعدہ کیا تھا اور اس پر عملدرآمد بھی کيا گیا۔ ليکن يہ مقامات اکثر اوقات دائيں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والے یونانی شدت پسندوں کے حملوں کی زد ميں رہے۔
سلطنت عثمانيہ کے دور حکومت کے بعد سن 1880 ميں مسجد کے قيام کی کوشش کی گئی تھی تاہم وہ کامياب نہ ہو سکی، پھر مسجد کی تعمیر کا منصوبہ سال 2000ء میں اولمپک گیموں کے موقع پر پیش کیا گیا مگر اسے 2004ء میں آرتھوڈوکس چرچ کے مطالبےپر التواء میں ڈال دیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ یورپی ممالک کا یہ واحد دارالحکومت ہے، جس میں مسجد موجود نہیں ہے جبکہ یہاں پر مسلمانوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے۔