اسلام آباد : چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں ابھی دہشت گردی ختم نہیں ہوئی، پنجاب میں کالعدم تنظیمیں موجود ہیں، پنجاب میں حمزہ شہباز کی مرضی کے بغیر ایس ایچ او نہیں لگ سکتا، خیبر پختونخوا اور فاٹا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہوئے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض یہ ہے میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، اس پلان کے تحت مدارس کو قومی دھارے میں لانا تھا۔
مدارس کو قومی دھارے میں لانے کیلئے ہم نے کام شروع کیا، ہم نے مدارس میں مختلف قسم کے مضامین متعارف کرائے، ہم نے مدارس کو قومی دھارے میں لانے کی کوشش کی تو ہمیں تنقید کاسامنا کرنا پڑا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشتگرد ی کیخلاف جنگ اولین ترجیحات میں شامل ہونی چاہئیے،خیبر پختونخوا اورفاٹا دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہوئے اوروہاں کے عوام کو گھر بار چھوڑ کر جانا پڑا جبکہ قبائلی علاقوں میں دہشتگرد تو مار دئیے گئے لیکن ان کا سرغنہ ہلاک نہیں ہوسکا اگر فاٹا کو مزید دہشت گردی سے بچانا ہے تو اسے خیبر پختونخوا میں شامل کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
فوجی آپریشن کےبعد سیاسی کردارسےجنگ جیتی جاتی ہے، آپریشن متاثرین کی واپسی سےمتعلق کوئی اسٹرکچرنہیں دیاگیا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں اصل پولیس خیبرپختونخوا کی ہے، پولیس جتنی بہترہوگی اتنے ہی خطرات کم ہوں گے۔
خیبرپختونخوا پولیس اور دیگر صوبوں کی صورتحال میں بڑا فرق ہے،خیبرپختونخوا میں پولیس ایکٹ دخل اندازی نہیں ہونےدیتا، پرویزخٹک کاکسی دوسرے وزیراعلیٰ سےکوئی مقابلہ ہی نہیں، خیبرپختونخوا پولیس ایکٹ پنجاب اور سندھ اسمبلی میں بھی لائیں گے، ہمارے علاوہ پولیس کو دیگر صوبوں نے کس حد تک غیرسیاسی بنایا ہے، پنجاب میں پولیس اتنی سیاست کا شکار ہوچکی ہے کہ وہاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی مرضی کے بغیر ایس ایچ او تک تعینات نہیں ہوتا۔
عمران خان نے کہا کہ کوئٹہ کمیشن نے جورپورٹ دی اس میں وزیرداخلہ کانام لیاگیا، وزیرداخلہ وزیراعظم کوجوابدہ ہوتا ہے، سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ کچھ ملکی ادارے ناکام ہوگئے ہیں۔
پانامہ کیس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جو ہورہا ہے اس سے ایک نئی تاریخ بن رہی ہے، نوازشریف کیخلاف 14کیس ہیں، پہلی باروزیراعظم کوجواب دینا پڑا، سپریم کورٹ میں پتہ چلا کہ حکمرانوں کےپاس نہ تو دستاویزات ہیں اور نہ ہی کوئی ثبوت۔
ان کا کہنا تھا کہ حکمران منی ٹریل نہیں دیتے طوطا مینا کی کہانیاں سناتےہیں، کسی کواندازہ نہیں کہ نوازشریف کی دولت کا پاناما ایک جھلک ہے۔ میرےخلاف باتیں کرنےوالےکرپٹ نظام سےفائدہ اٹھارہےہیں، پاکستان کاسب سےبڑاالمیہ اس کےفیصلےملک میں نہ ہوناہے۔