کراچی: ایم کیو ایم کے کارکن اور مبینہ طور پر را ایجنٹ طاہر عرف لمبا کی سینٹرل جیل سے پراسرار گمشدگی پر سندھ ہائی کورٹ نے جیل انتظامیہ سے سی سی ٹی وی فوٹیج سمیت دیگر ریکارڈ طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں طاہر عرف لمبا کی سینٹرل جیل سے گمشدگی کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت ہوئی جس میں عدالت نے جیل انتظامیہ سے قیدیوں کے بیرک کی سی سی ٹی وی فوٹیج طلب کرلی۔
سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ طاہر عرف لمبا کو رہائی کے بعد رینجرز نے جیل کے اندر سے ہی حراست میں لیا اس لیے رینجرز سیکیورٹی انچارج کو طلب کیا جائے۔
رینجرز کے وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سینٹرل جیل کی سیکیورٹی سے رینجرز کا کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی رینجرز نے طاہر لمبا کو حراست میں لیا۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے احکامات دیے کہ آئی جی جیل ، ایس ایس پی جیل 30 مارچ کی سماعت پر جیل کے اندر کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور مطلوبہ ریکارڈ لے کر عدالت پہنچیں۔
پڑھیں: ’’ را سے تعلقات کا الزام، متحدہ کے تین کارکنان باعزت بری ‘‘
یاد رہے کہ گزشتہ ایس ایس پی راؤ انوار نے 29 اپریل 2015 کو گلشن معمار میں چھاپہ مارکر ایم کیو ایم کے کارکنان طاہر عرف لمبا جنید اور امتیاز نامی شخص کو گرفتار کر کے دعویٰ کیا تھا کہ دونوں شخص بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تربیت لے کر وطن واپس آئے ہیں اور انہوں نے یہ کام قیادت کے حکم پر کیا تھا۔
مزید پڑھیں: ’’ ایم کیوایم بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لئے کام کرتی ہے، ایس ایس پی ملیر ‘‘
بعد ازاں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے تینوں ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر ایک سال بعد یعنی گزشتہ برس اکتوبر میں باعزت بری کر کے فوری طور پر رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ عدالت سے فیصلہ ہونے کے بعد طاہر لمبا اسی روز سے پر اسرار طور پر لاپتہ ہے۔