تازہ ترین

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

ہم سب مل کر ٹیم پاکستان ہیں، آرمی چیف

آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ...

بھارتی شہری خودکشیوں میں سرفہرست

عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں ذہنی تناؤ کے باعث سب سے زیادہ خودکشیاں بھارت میں ہوتی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے ڈپریشن اور دیگر عام ذہنی امراض کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ جاری کردی۔ رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 30 کروڑ 22 لاکھ افراد ذہنی تناؤ یا اس سے ملتی جلتی بیماریوں کا شکار ہیں جو کہ دنیا کی کل آبادی کا 4.3 فیصد حصہ ہے۔

ذہنی امراض کا شکار ان افراد میں سے ڈپریشن کے تقریباً 50 فیصد مریض بھارت، چین اور جنوب مشرقی ایشیا میں موجود ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈپریشن کی 2 نہایت عام اقسام ہیں جنہیں ڈپریسو ڈس آرڈر اور اینگزائٹی (بے چینی) کہا جاتا ہے۔

india-3

ڈپریسو ڈس آرڈر میں مریض اداسی اور پشیمانی کا شکار ہوجاتا ہے۔ اس مرض میں نیند میں خلل اور بھوک میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

اینگزائٹی ڈس آرڈر میں مریض میں بے چینی اور خوف پیدا ہوجاتا ہے۔ اس مرض میں مبتلا افراد جسم کے مختلف حصوں میں درد کی شکایت کرتے ہیں جبکہ یہ مختلف فوبیائی امراض کا بھی شکار ہوجاتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق یہ دونوں امراض نہایت عام ہیں اور قابل تشخیص اور قابل علاج ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ سنہ 2015 میں 7 لاکھ 88 ہزار افراد نے خودکشیاں کر کے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کیا جب کہ خود سوزی کرنے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ ان خودکشیوں کی 20 بڑی وجوہات میں سے ایک ڈپریشن بھی تھی۔

سنہ 2014 میں دنیا بھر میں کی جانے والی خود کشیوں میں سے 78 فیصد غریب ممالک یا ترقی پذیر ممالک میں کی گئیں اور 2012 میں سب سے زیادہ خود کشیاں کرنے والے ممالک میں بھارت سر فہرست تھا۔

ڈپریشن اور دیگر ذہنی امراض سے متعلق مزید مضامین:

دماغی امراض کے بارے میں مفروضات اور ان کی حقیقت

ڈپریشن کی وہ علامات جو کوئی نہیں جانتا

ڈپریشن کم کرنے کے 10 انوکھے طریقے

ڈپریشن کا شکار افراد کی مدد کریں

Comments

- Advertisement -