تازہ ترین

سیشن جج وزیرستان کو اغوا کر لیا گیا

ڈی آئی خان: سیشن جج وزیرستان شاکر اللہ مروت...

سولر بجلی پر فکسڈ ٹیکس کی خبریں، پاور ڈویژن کا بڑا بیان سامنے آ گیا

اسلام آباد: پاور ڈویژن نے سولر بجلی پر فکسڈ...

انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بُری خبر

اسلام آباد: انٹرنیٹ استعمال کرنے والے پاکستانیوں کیلیے بری...

بہت جلد فوج سے مذاکرات ہوں گے، شہریار آفریدی کا دعویٰ

اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر و رہنما پاکستان تحریک...

کابل: فوجی اسپتال پر حملے میں جاں‌ بحق افراد کی تعداد 49 ہوگئی

کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں فوجی اسپتال پر ہونے والے دہشت گردانہ حملے میں جاں بحق افراد کی تعداد 49 ہوگئی اب بھی کئی درجن زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں ان میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک ہے۔

افغان میڈیا کے مطابق امریکی سفارتخانے کے قریب ملٹری اسپتال کے گیٹ پر دھماکا ہوا جس کے بعد حملہ آور ڈاکٹروں کے بھیس میں اسپتال میں داخل ہوئے تھے۔

  kabul-post-3

ملٹری اسپتال کو 5 حملہ آوروں نے نشانہ بنایا ایک خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جبکہ بقیہ چار حملہ آور اسپتال میں داخل ہوئے، اسپتال میں داخل ہونے والے دہشت گرد خود کار ہتھیاروں اور ہینڈ گرنیڈز سے مسلح تھے جنہوں نے اندر داخل ہوکر مسلح افراد نے اندھا دھند فائرنگ کی۔

kabul-post-2

واقعے کی اطلاع موصول ہوتے ہی سیکیورٹی فورسز جائے وقوع پر پہنچیں جبکہ فوجی ہیلی کاپٹرز بھی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے آئے۔

افغان وزارت داخلہ کے ترجمان کے مطابق دہشت گردوں کے خلاف آپریشن 6 گھنٹے تک جاری رہا۔ آپریشن میں تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔

kabul-post-1

افغان صدر اشرف غنی نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی

واضح رہے کہ دہشت گرد تنظیم داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے، اس سے قبل افغان طالبان کے ترجمان نے واقعے سے اظہار لا تعلقی کرتے ہوئے ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا تھا۔

امریکا نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانیت پر حملہ قرار دیا، افغانستان میں‌ موجود امریکی سفارت خانے نے کہا ہے کہ حملہ افغانستان میں‌ جاری جمہوری عمل سبوثاژ کرنے کی سازش ہے۔

افغانستان کے چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبداللہ نے کہا ہے کہ اسپتال حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، امن کی جگہ پر حملہ کیا گیا، ہم اپنے لوگوں کے جاں بحق ہونے کا انتقام لیں‌ گے۔

Comments

- Advertisement -