تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

شام میں‌ دو دھماکے، 30 افراد جاں‌ بحق

دمشق: شام کے دارالحکومت دمشق میں دو دھماکوں کے باعث 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔

عرب میڈیا کے مطابق پہلا دھماکا دمشق کے وسط میں واقع ایک عدالت کے احاطے میں ہوا، ابتدائی اطلاعات کے مطابق دھماکا خود کش تھا، بمبار نے النصر اسٹریٹ پر واقع عدالت کے احاطے میں آکر پرہجوم جگہ پر خود کو دھماکے سے اڑا لیا، ہلاک شدگان اور زخمیوں میں زیادہ تعداد عام افراد کی ہے۔

اطلاعات کے مطابق حملہ آور نے خود کو اس وقت اڑا لیا جب سیکیورٹی اہلکاروں نے اسے عدالت میں جانے سے روکا۔ سرکاری حکام نے علاقے کو فوری طور پر خالی کرنے کا حکم دیا ہے کہ کہیں ہجوم کے درمیان کوئی اور دھماکا نہ ہوجائے۔

چیف پولیس آفیسر دمشق محمد خیر اسماعیل نے مقامی ٹی وی کو بتایا کہ حملہ دوپہر ایک بج کر 20 منٹ پر ہوا، حملہ آور نے فوجی وردی پہنچی ہوئی تھی، وہ بندوق لٹکائے اور ہینڈ گرینڈ سجائے ہوئے عدالت میں داخل ہونے لگا جہاں سیکیورٹی گارڈز نے اسے روکا، بندوق رکھنے اور تلاشی دینے کا کہا اور جس پر بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔

حملہ آور فوجی اہلکار کی وردی پہنے اور گرینڈ سجائے آیا، پولیس چیف

شامی کے اٹارنی جنرل احمد السید نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی گارڈ نے جب حملہ آور کو روکنا چاہا تو اس نے خود کودھماکے سے اڑا لیا، یہ حملہ قابل مذمت ہے، حملے کے وقت سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ان کا مقصد بڑی تعداد میں وکلا، ججز اور ان افراد کو مارنا تھا جو عدالت سے باہر آرہے تھے

دوسرا دھماکا دمشق کے علاقے ربوہ میں واقع ایک ریسٹورنٹ میں ہوا جس میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد کا ابھی اندازہ کیا جارہا ہے۔

امدادی اداروں کے مطابق ہلاکتوں کا حتمی تعین ابھی کیا جارہا ہے تاہم الجزیرہ ٹی وی کے مطابق دونوں دھماکوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوچکی ہے۔

خیال رہے کہ شام میں گزشتہ سات برس سے حکومت اور باغیوں کے درمیان لڑائی جاری ہے،  دمشق کچھ عرصے سے خطرے سے دوچار ہے اور یہاں کئی دھماکے ہوچکے ہیں۔

کہا جارہا ہے کہ باغیوں کے زیر انتظام علاقوں القبون اور برزہ میں فوجی آپریشن کے رد عمل کے طورپر شدت پسندوں نے یہ دھماکا خیز کاررووائی کی۔

Comments

- Advertisement -