چترال: مردم شماری فارم میں کالاش مذہب کا علیحدہ سے اندراج نہ ہونے پر قبیلے کے عمائدین نے پشاور ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی اہمیت کے حامل کالاش قبیلے کے لوگوں نے حالیہ مردم شماری میں کالاش مذہب کا نام فہرست میں شامل نہ ہونے پر عمائدین نے عدالت عالیہ سے رجوع کیا۔
حالیہ مردم شماری میں اقلیتوں کے خانے میں کالاش لوگوں کو شامل کیا گیا ہے مگر قبیلے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کا مذہب اور ثقافت بالکل علیحدہ ہے اور ابھی تک ان کو کوئی شناحت نہیں دی گئی۔
پڑھیں: ’’ مردم شماری کےدوسرے فیزکاآغازجمعےسےہوگا ‘‘
مردم شماری میں مذہب اور ثقافت کا اندارج نہ ہونے پر قیبلے کے سماجی کارکن وزیر زادہ، لوک رحمت، شاہ حسین سمیت کونسلرز نے پشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کالاش ایک علیحدہ مذہب ہے اور اس کی مخصوص ثقافت ہے۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مردم شماری کے فارم میں اقلیت کے مذاہب میں کالاش کے مذہب کو بھی شامل کرنے کےلیے حکومت کو پابند کیا جائے اور عدالت احکامات جاری کرے۔
مزید پڑھیں: ’’ مردم شماری: کوئٹہ میں ایک ہی والد کے 33 بچے ‘‘
واضح رہے کہ کالاش کے لوگ پانچ ہزار سالوں سے چترال کے تین وادیوں بریر، رمبور اور بمبوریت میں آباد ہیں انہوں نے چترال کی آزاد ریاست پر پانچ سو سال حکومت بھی کی تھی اور اب ان کی تعداد صرف تین سے چار ہزار رہ گئی ہے۔