تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

دنیا بھر میں آبی آلودگی اور اس کے باعث ہونے والی خطرناک بیماریوں اور اموات کی شرح میں اضافے کو دیکھتے ہوئے ماہرین نے ایسی کتاب تیار کرلی ہے جس کا ہر صفحہ گندے پانی کو فلٹر کر کے اسے پینے کے لیے محفوظ بنا دے گا۔

ڈرنک ایبل بک نامی یہ ایجاد پانی کے لیے کام کرنے والے ایک بین الاقوامی ادارے نے تیار کی ہے۔

book-2

اس کتاب کے ہر صفحے پر سلور نینو پارٹیکلز کی تہہ لگائی گئی ہے جو اپنے اوپر سے گزرنے والے پانی میں موجود جراثیم کو مار ڈالے گی جس کے بعد فلٹر ہونے والا پانی خطرناک بیماریاں پیدا کرنے کا سبب نہیں بنے گا۔

book-3

book-4

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ایجاد تیاری میں بہت کم قیمت اور آسان ہے۔ ان کے مطابق اس کتاب کا ہر صفحہ 30 دن تک پانی کو فلٹر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جبکہ پوری کتاب 4 سال تک صاف پانی فراہم کر سکتی ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کے مطابق افریقہ، ایشیا اور لاطینی امریکا میں آبی آلودگی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث 30 کروڑ افراد کو صحت کے سنگین مسائل لاحق ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں ہر سال 3.4 ملین افراد گندے پانی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہلاک ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں میں ٹائیفائیڈ، ہیپاٹائٹس، ڈائریا اور ہیضہ شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: آبی آلودگی سے دنیا بھر کی آبادی طبی خطرات کا شکار

دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی صرف 15 فیصد آبادی کو پینے کا صاف پانی میسر ہے جبکہ 85 فیصد شہری گندا اور آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔

اس وقت قومی معیشت کا ڈیڑھ فیصد حصہ اسپتالوں میں پانی سے متعلقہ بیماریوں کے علاج پرخرچ ہو رہا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -