کراچی : سانحہ 9 اپریل 2008 کی یاد میں ہائی کورٹ بار، کراچی بار، اور ملیر بار میں یومِ سیاہ منایا گیا اس موقع پر سپریم کورٹ بار اور سندھ بار کونسل نے واقعہ میں ملوث ملزمان کو سخت سے سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق وکلاء تنظیموں کی جانب سے ہائی کورٹ، کراچی بار اور ملیر بار میں یوم سیاہ منایا گیا جس کے دوران وکلاء نے بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھیں، سیاہ جھنڈے لہرائے گئے ہیں اور خصوصی اجلاس منعقد کیے گئے جس سے صدر سپریم کورٹ بار رشید رضوی، یاسین آزاد و دیگر وکلاء رہنماؤں نے خطاب کیا۔
*طاہر پلازہ: چھ افراد کوزندہ جلانے والے تین ملزمان گرفتار
صدر سپریم کورٹ بار رشید رضوی نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ 12 مئی اور 9 اپریل قانون نافذ کرنےوالوں پر دھبہ ہیں جب تک ذمہ داروں کوسزانہیں ملتی ایسےواقعات ہوتےرہیں گے وقت آگیاہے ان واقعات کی انکوائری کرائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ بار کو 12 مئی کیس کے لیےدرخواست دائرکرنی چاہیے کیوں اس دن پولیس سےاسلحہ واپس لیاگیا اور دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دی کر دن بھر قتل و غارت کا بازار گرم رکھا گیا۔
*اے ٹی سی کی عدالت میں سانحہ طاہر پلازہ کیس کی سماعت
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ممبر سندھ بار کونسل حیدر امام رضوی نے کہا کہ اگر سانحہ 12 مئی 2007 اور سانحہ 9 اپریل 2008 کے ذمہ داروں کوسزا مل جاتی توسانحہ کوئٹہ نہ ہوتا اور درجنوں وکلاء اپنی جانوں سے نہ جاتے۔
*سانحہ 12 مئی: متحدہ کے 5 ملزمان گرفتار کرنے کا دعویٰ
انہوں نے کہا کہ 12 مئی 2007 کو کراچی کی سڑکوں پر وکلاء کا لہو بہایا گیا جب کہ 9 اپریل کو 2008 کو وکیل سمیت 6 افراد کو زندہ جلادیا گیا تھا جس کی عدالتی تحقیقات کرا کرسچ سامنے لایا جائے اور ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا گیا۔
*کراچی : ملزم کاشف قادر کا سانحہ 12مئی سمیت دیگر افراد کی ٹارگٹ کلنگ کا اعتراف
واضح رہے 12 مئی 2007 کو معزول چیف آف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی کراچی آمد کے موقع پر کراچی میں مختلف مقامات پر فائرنگ کے واقعات میں درجنوں افراد جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ 9 اپریل 2008 کو طاہر پلازہ میں آگ لگا کر وکیل سمیت 6 افراد کو زندہ جلادیا گیا تھا۔