کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق سماعت کے دوران کراچی پولیس کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم کے بیشتر کارکن لاپتہ نہیں ہوئے، بلکہ گرفتاری کے ڈر سے بھارت سمیت دیگر ملکوں کی طرف فرار ہوگئے۔ عدالت نے پولیس کے دعوے پر ایئرپورٹ اور امیگریشن کا ریکارڈ طلب کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں ایس ایس پی ذوالفقار مہر نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کے کارکنان لاپتہ نہیں بلکہ بھارت روانہ ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کا بھارت میں نیٹ ورک ہے۔ پارٹی کے بیشتر کارکن لاپتہ نہیں بلکہ کراچی آپریشن کے دوران گرفتاری سے بچنے کے لیے بھارت سمیت دیگر ممالک فرار ہوگئے ہیں۔
مزید پڑھیں: تفتیشی افسران کی کارکردگی غیر تسلی بخش قرار
پولیس افسر نے دعویٰ کیا کہ ایم کیو ایم کارکن امیر نظامی 1990 اور 1992 کے آپریشن میں بھی بھارت فرار ہوگیا تھا جبکہ ارشاد بھی گرفتاری کے ڈر سے بھارت فرار ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس شفیع نے استفسار کیا کہ کیا فرار ہونے والے کارکنوں کا مجرمانہ ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کسی دوسرے ملک میں پناہ لینے کے لیے کوئی جواز پیش کیا ہوگا؟ ایئر پورٹس یا امیگریشن حکام کے پاس ان کے جانے کا کوئی ریکارڈ ہوگا؟
تاہم پولیس افسر نے ریکارڈ پیش کرنے کے لیے مہلت طلب کی جس پر عدالت نے لاپتہ افراد کا ریکارڈ 2 ہفتوں میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔