اسلام آباد: مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ اگر میاں نواز شریف کلبھوشن کے معاملے پر ایک لفظ بھی بولے تو میں 50 ہزار روپے کسی مخیر ادارے کو چندہ دوں گا، کلبھوشن اور راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ کابینہ میں زیر بحث نہیں آتا۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں بات کرتے ہوئے کہی۔ پروگرام میں پیپلز پارٹی کے رہنما سلیم مانڈوی والا اور تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی بھی موجود تھے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کی تقرری کا معاملہ بھی کابینہ میں زیر بحث نہیں آتا جبکہ وزیرِ دفاع نے سینیٹ میں پالیسی بیان دیا ہے، ایسے حالات میں پاک فوج کی جانب سے جو تحفظات سامنے آئے ہیں وہ بالکل درست ہیں اور عوامی خواہشات کے عین مطابق بھی ہیں، کور کمانڈر اجلاس میں اس بات کو محسوس کیا گیا تو یہ بیان سامنے آیا اور اس کی ضرورت بھی تھی کورکمانڈر اجلاس میں کلبھوشن کے معاملے پر بات کرنا وقت کی اہم ضرورت تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم سے پوچھنا چاہیے کہ آج کل ٹماٹر کا ریٹ کیا ہے، زمیندار برباد ہوچکے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ آلو اور کیلے بھارت سے منگوائے جارہے ہیں۔
رہنما پاکستان پیپلزپارٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ بھارت نے اعلان کیا ہے کہ ہم کلبھوشن کے معاملے پر کسی بھی حد تک جائیں گے اور ہمارے ہاں کابینہ اجلاس میں اس کا ذکر تک نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں بیٹھے ہوئے ممبران سے پوچھنے پر بتایا گیا کہ ہمیں کلبھوشن یادیو کے معاملے پر بات نہ کرنے کا کہا گیا تھا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ جس دن خواجہ آصف سینیٹ میں پالیسی بیان دینے آئے تھے تو اُس وقت بھی اُنہیں کسی نے فون کیا تھا کہ آپ کلبھوشن کے معاملے پر زیادہ بات نہ کریں، بلکہ مختصراََ اس معاملے پر بات کی جائے اس بارے میں اگر کابینہ ممبران سے بھی تفتیش کی جائے تو بتا سکتے ہیں۔
وزیراعظم کا بھارت میں کاروبار ہے اس لیے کلبھوشن کا نام نہیں لیتے، علی زیدی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے کہا کہ ن لیگ کے سیاسی استاد ضیا الحق کرکٹ ڈپلومیسی پر یقین رکھتے تھے اوران کے وارث نواز شریف آلو، پیاز اور کیلا ڈپلومیسی پر یقین رکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کلبھوشن کا نام اس لیے نہیں لیتے کیونکہ بھارت میں اُن کا کاروبار ہے جب پورے خاندان کو لے کر بھارت کے دورے پر جاتے ہیں تو وہاں اپنے کاروباری شراکت داروں سے ملتے ہیں اگر قطری خط لا سکتے ہیں تو مودی کا خط بھی لاسکتے ہیں اور کہتے ہیں کہ دیکھیں وہاں پر بھی ہمارے والد صاحب نے سرمایہ کاری کی تھی۔
عادل گیلانی کو سربیا میں سفیر تعینات کیا جارہا ہے، سلیم مانڈوی والا
سینیٹر مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے سربراہ عادل گیلانی کو سربیا میں بطور سفیر تعینات کیا جا رہاہے گزشتہ چار برس سے وہ ہر سروے پر ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کا ٹھپہ لگاتے تھے، ان 4 برس میں حکومت کی ایک بھی پالیسی پر تنقید نہیں کی گئی پچھلی حکومت میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل سرگرم تھی جبکہ گزشتہ چار برس سے مردہ حالت میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی ہر پالیسی کو بڑھا چڑھا کے بیان کرتے رہے ہیں نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان میں ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے سربراہ عادل گیلانی کو سربیا میں سفیر لگایا جا رہا ہے عادل گیلانی کو شرم آنی چاہیے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ عادل گیلانی لاہور میں موجود سیون کلب میں ہوتے تھے، کئی بار ٹی وی ٹاک شو ز میں کہہ چکا ہوں کہ یہ کس طرح کی ٹرانسپرنسی ہے جس کا سربراہ وزیر اعظم نوازشریف کا ذاتی ملازم ہے۔
سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہم سینیٹ میں توجہ دلاﺅ نوٹس لارہے ہیں اور ہم اس فیصلے کے خلاف قرار دادبھی لائیں گے ہم اس معاملے کو چھپنے نہیں دیں گے اس قرار داد کو ہم سینیٹ سے پاس کروا کے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے ہیڈا ٓفس بھیج دیں گے ہم ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کو بتائیں گے کہ یہ رہی آپ کے بندوں کی کارکردگی ، ایسی ٹرانسپرنسی پاکستان میں ہورہی ہے، آج ایسے لوگوں کی وجہ سے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی حیثیت خاک میں مل چکی ہے۔
کامل علی آغا نے کہا کہ جو لوگ عادل گیلانی سے متعلق تحفظات رکھتے تھے وہ سچ ثابت ہوا اور حکومت کے حق میں جتنے سروے کیے گئے تھے ان کی حیثیت واضح ہوگئی، بیورو کریسی میں جن افراد کے ساتھ زیادتی ہوئی تھی ان کے حق میں سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آیا ہے۔ اس سے وزیر اعظم کے منظورِ نظر پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کی گریڈ 22 میں جانے کا خواب چکنا چور ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ پروموشن میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں جن افسرا ن نے بے ایمانی اور چاپلوسی نہیں کی تھی اُن کا حق چھینا گیا تھا، فواد حسن فواد اب ایکسپوز ہوگئے ہیں۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ وزیر اعظم دو ہفتوں میں تقریریوں کا آغا زکریں اور چار ہفتوں میں اس سارے پراسیس کو مکمل کیا جائے۔
علی زید ی نے کہا کہ حکمرانوں کا طریقہِ واردات یہ ہے کہ جو افسران ’اتفاق ‘اور شریف خاندان کے لیے اچھا ثابت ہو ان پر نوازشات کی جاتی ہیں اس حکومت سے کسی قسم کی اچھائی کی توقع نہیں رکھ سکتے ،یہ تو اتفاق سول سروس ہے میاں نوازشریف کبھی نہیں بدلے ہوں گے وہ پہلے بھی بادشاہ تھے اور اب بھی بادشاہ ہیں ان کی پہلے دن سے ہی یہی کوشش ہے کہ بڑے بڑے پراجیکٹ لگا کے میگا کرپشن کی جائے۔
کامل علی آغا کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں بڑے سنجیدہ لوگ یہ گفتگو کررہے ہیں کہ نئے وزیر اعظم کے لیے نام ڈھونڈ ا جارہاہےعلاوہ ازیں حکمران جماعت کے پاس کوئی اور راستہ نہیں بچا، لوگ یہ پوچھ رہے ہیں کہ وزیر اعظم کیوں لاہور میں بیٹھے ہوئے ہیں وہاں کیا سوچ و بچار ہورہی ہے مری میں کیوں بیٹھے تھے وہاں کن اُمور پر بات چیت ہورہی تھی؟
اسحاق ڈار کے بیان پر تبصر ہ کرتے ہوئے کامل علی آغا نے کہا کہ اسحاق ڈار کے بیان سے ان کی پریشانی کا اندازہ ہورہاہے ۔
پانامہ کیس کا فیصلہ حکومت کے خلاف آنے کی صورت میں کوئی سخت رد عمل آسکتا ہے کے جواب میں کامل علی آغا نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ حکمران جماعت اس پوزیشن میں ہے، سیکیورٹی سے لے کر بھارت کے ساتھ تعلقات تک سارے معاملات پیچیدہ ہیں، حکومت اس پوزیشن میں ہی نہیں کہ کوئی غیر آئینی قدم اٹھاسکے جس دن ان کے خلاف فیصلہ آئے گا اس دن ملک بھر میں مٹھائی تقسیم کی جائے گی۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نئے وزیر اعظم ڈھونڈنے کے حوالے سے افواہ کافی عرصے سے گردش کررہی ہے نئے وزیراعظم کے ناموں کے لیے احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، ایاز صادق اور خرم دستگیر کے ناموں پر غور کیا جارہا ہے۔
عزیر بلوچ سے متعلق علی زیدی کا کہنا تھا کہ عزیر کے کہنے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے لیاری سے قومی اسمبلی اور دو صوبائی اسمبلی کے لیے ٹکٹ جاری کیے تھے، عزیر بلوچ پاکستان پیپلز پارٹی کا صولت مرزا بن سکتا ہے مجھے اس بات کا خوف ہے کہ عزیر بلوچ وعدہ معاف گواہ نہ بن جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کی پوزیشن کبھی بھی نہیں بدلی میاں نواز شریف میگا پراجیکٹ میگا کرپشن ، آصف زرداری صرف کرپشن اوربھتہ خوری ایم کیو ایم کی پالیسی رہی ہے البتہ ا سٹیبلشمنٹ کی پالیسی بدلتی رہتی ہے ایم کیو ایم نے اسٹیبلشمنٹ کے زیرِ سایہ کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ مشرف کو سب کچھ پتا تھا کہ ایم کیو ایم کے را کے ساتھ تعلقات ہیں، لیکن پھر بھی خاموش رہے، جنرل راحیل شریف نے آکر اس سارے گند کا صفایا کیا۔
سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ عزیر بلوچ کی پاکستان پیپلز پارٹی میں کوئی حیثیت تھی اور نہ اب ہے پارٹی کے اندر ان کا کوئی رول نہیں تھا اورنہ ہی میں نے کبھی پارٹی اجلاس میں ان کو دیکھا لیاری کے ایم این اے کا عزیر بلو چ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں کرپشن فرد کا ذاتی فیصلہ ہوتا ہے کرپشن نہ کریں تو کوئی زور زبردستی آپ سے کرپشن نہیں کروا سکتا۔
کامل علی آغا نے کہا کہ جے آئی ٹی کی بنیاد پر استغاثہ بنے گا اس کے مطابق کیس آگے چلے گامجرم کو وکیل بھی دیا جائے گا ۔لیکن پولیس کی تفتیش اس معاملے میں نہیں چلے گی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے کسی بے گناہ کو اس سے خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں۔
علی زیدی کا کہنا تھا کہ ایک گینگسٹر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سیکیورٹی اور پولیس کے اہلکار دیے گئے تھے ملٹری کورٹاسے درخواست ہے کہ اس قوم پر رحم فرما کر دو اور کیسز سانحہ بلدیہ ٹاﺅن اور ماڈل ٹاﺅن کیس بھی فوجی عدالتوں میں چلایا جائے۔