بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

پانامہ کیس: وزیراعظم کے ستارے گردش میں ہیں‘ ماہرینِ علمِ نجوم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: پانامہ کیس کا فیصلہ کل بروز جمعرات آرہا ہے اور علمِ نجوم کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اپریل کا مہینہ اور جمعرات کا دن وزیراعظم میاں نواز شریف کے حق میں نہیں ہے۔

علم نجوم کے ماہرین کا ماننا ہے کہ جمعرات کا دن وزیراعظم اور ان کے اہلِ خانہ کے حق میں نہیں ہے اور انہیں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا لیکن قبل از وقت انتخابات نہیں ہوں گے۔

ماہر علم ِ نجوم ’ماموں‘ کا کہنا ہے کہ جمعرات کے دن خانہ نمبر 12 میں میاں صاحب کے زائچے میں زحل بیٹھا ہواہے جو ان کے لیے مشکلات پیدا کرے گا‘ لیکن وہ وزیراعظم کے منصب پرفائز رہیں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم کی سیاسی مشکلات بڑھیں گی۔

ایک اور ماہرعلم نجوم کنعان چوہدری کی پیشن گوئی بھی ماموں سے مختلف نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جمعرات کے اعداد وزیراعظم اور ان کے بچوں کےحق میں نہیں ہیں‘ ڈھکا چھپا فیصلہ وزیراعظم کے خلاف آئے گا۔

اے آروائی ڈیجیٹل کے پروگرام ’ستاروں کی بات‘ کے میزبان ہمایوں محبوب کا کہنا تھا کہ 20 اپریل اور جمعرات کا دن ستاروں کے لحاظ سے موافق نہیں ہے‘ فیصلےکااثر پورے شریف خاندان پر پڑے گا۔

ہمایوں کے مطابق قبل از وقت الیکشن نہیں ہوں گے اور مشکلات کے باوجود وزیراعظم اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ اگست کے مہینے میں سورج کو گرہن لگے گا اور پاکستان سمیت پورے خطے میں اس کے اثرات مرتب ہوں گے‘ اس وقت الیکشن سے متعلق سرگرمیاں عروج پر آئیں گی لیکن یہ سب فوراً نہیں ہوگا۔

ماہرینِ علم نجوم کی رائے کتنی صحیح یا غلط ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا ‘ ججز نے وزیراعظم اوران کے بچوں کی تقدیر میں کیا لکھا ہے اس کا اعلان کل کیا جائے گا۔

فیصلے کا وقت اورسیکیورٹی انتظامات


سپریم کورٹ نے سپلمنٹری کاز لسٹ جاری کردی جس کے مطابق پاناما کیس کا وہ فیصلہ جو عدالت محفوظ کرچکی ہے اسے 20 اپریل کو دوپہر دو بجے سنایا جائےگا۔

واضح رہے کہ پاناما کیس کا فیصلہ 23 فروری کو محفوظ کیا گیا تھا، یہ فیصلہ 57 دن بعد سنایا جائے گا۔

پولیس نے پاناما کیس کے فیصلے والے دن یعنی 20 اپریل کو سپریم کورٹ کے اطراف سیکیورٹی انتہائی سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

پولیس نے کہا ہے کہ فیصلے والے دن سخت سیکیورٹی ہوگی، عمارت کے اطراف خار دار تاریں بچھائی جائیں گی، غیر متعلقہ افراد کو سپریم کورٹ جانے کی اجازت نہیں ہوگی صرف فریقین ہی عدالت جاسکیں گے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں