اسلام آباد : وزیراعظم نے ڈان لیکس پر کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے، جس کے مطابق طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے کمیٹی رپورٹ کے 18ویں پیرے کی منظوری دیدی ۔ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گیا ہے ۔
روزنامہ ڈان ظفرعباس اور سیرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کر دیا گیا ہے۔
وزیر اعظم ہاؤس کیجانب سے جاری ہو نیوالے اعلامیے پر وزیراعظم کےپرنسپل سیکریٹری فوادحسن فواد کے دستخط ہیں، جسمیں وزیراعظم نے پرنسل انفارمیشن افسر راؤ تحسین کیخلاف کارروائی کی بھی سفارش کی ہے، راؤ تحسین کیخلاف کا رروائی انیس سو تہترکے قوانین کے تحت ہوگی۔
رپورٹ میں چارافراد اورایک ادارے پرذمہ داری عائد کی گئی ہے، مذکورہ رپورٹ میں روزنامہ ڈان کے ایڈیٹرظفرعباس اوررپورٹرسرل المیڈا کا معاملہ اے پی این ایس کے سپرد کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ قومی سلامتی پر رپورٹنگ صحافتی اقتدارکے مطابق ہونی چاہیے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اے پی این ایس پرنٹ میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق وضع کرے، یہ خبر روزنامہ ڈان میں گذشتہ برس چھ اکتوبر کو شائع ہوئی تھی۔
مزید پڑھیں : وزیراعظم کا ڈان لیکس کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد کا حکم
یاد رہے کہ وزیراعظم نوازشریف نے وزیر داخلہ چوہدری نثار سے ملاقات میں ڈان لیکس کمیٹی کو سفارشات پر مکمل عملدرآمد کی ہدایت کی تھی، ترجمان وزارت داخلہ کا کہنا ہےکہ سفارشات پر عملدرآمد سے متعلق اہم قانونی اور انتظامی امور طے کرنا لازمی ہیں تاہم آئندہ 24 سے 36 گھنٹے میں ان امور کو طے کرلیا جائے گا جس کے بعد سفارشات اور ان پر عملدرآمد کا اعلان شروع کردیا جائے گا۔
اس سے قبل وزیرداخلہ نے ڈان لیکس سے متعلق رپورٹ وزیراعظم کو پیش کی، رپورٹ میں طارق فاطمی اور راؤتحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے جبکہ وزیراعظم نے دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری دی تھی۔
مزید پڑھیں : ڈان لیکس ،طارق فاطمی اور راؤ تحسین ذمے دار قرار، وزیراعظم کی دونوں کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری
خیال رہے کہ قومی سلامتی سے متعلق حساس خبر شائع ہونے کے تحقیقات کے لیے بنائی گئی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے اپنی سفارشات مرتب کر لی ہیں جس میں مبینہ طور پر وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور پرنسپل سیکریٹری راؤ تحسین کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ 6 اکتوبر 2016 کو انگریزی اخبار ڈان نے وزیر اعظم ہاؤس میں ہونے والے اجلاس سےمتعلق ایک خبرشائع کی تھی، جسے خصوصی خبر کا نام دے کر شائع کیا گیا تھا، اس خبر میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوج اور سول حکومت میں اختلافات کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
صحافی سرل المیڈا کی خبر پر وزیر اعظم ہاؤس سے سخت رد عمل سامنے آیا تاہم خبرکی تردید کے ساتھ اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا۔ خبر پر عسکری حکام نے بھی تشویش کا اظہار کیا جبکہ اس ضمن میں سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی صدارت میں کور کمانڈر کانفرنس بھی ہوئی تھی۔
نیوز لیکس کے پیچھے کون ہے ؟ تحقیقات کے لیے صحافی سرل المیڈا کا نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا تاہم کچھ روز بعد ہی اُس کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کردیا گیا تھا، جس کے بعد وہ بیرون ملک روانہ ہوگئے تھے جبکہ سینیٹر پرویز رشید سے اطلاعات کی وزارت بھی واپس لی گئی اور ساتھ ہی ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کر دیا گیا تھا۔