صوابی: مشال خان کے والد نے کہا ہے کہ ملک میں عدم تشدد کے نظریے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، ریاست ظالموں کے ہاتھ سے ڈنڈا چھین لے تاکہ طالب علموں کا تحفط یقینی بنایا جاسکے۔
مشال خان کے چالیسویں کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے طالب علم کے والد اقبال نے کہا کہ دھرتی کے دیگر مشال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ درسگاہوں میں علم کیساتھ طلباکے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے، ہمارے ملک میں کبھی کسی کو انصاف نہیں ملا جس کی بہت ساری وجوہات ہیں، اب وقت ہے کہ ریاست ظالموں کے ہاتھ سے ڈنڈا چھین کر اُن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے۔
اس موقع پر مشال خان کی بہنوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھائی کے قتل کی تحقیقات سے مطمئن ہیں، طالب علموں کا تحفظ حکومت کی اولین ترجیح ہے، بھائی کے قاتلوں کو کٹہرے میں لانا چاہیے۔
چالیسویں کی تقریب میں پیش ہونے والی قرارداد واضح اکثریت سے منظور کی گئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ مشال خان قتل کیس کو فوجی عدالت بھیجا جائے۔ مشال کے چالسویں کی تقریب میں سیاسی، سماجی اور سول سوسائٹی کےارکین سمیت سیکڑوں لوگوں نے شرکت کی اور اہل خانہ کے ساتھ اظہار ہمدردی کیا۔
خیبرپختونخواہ کے ضلع صوابی میں میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مقتول مشال خان کے والداقبال نےسپریم کورٹ سےماسٹر مائنڈ کو بھی شامل تفیش کرنے کامطالبہ کیا ہے۔
مشال خان کی بہنوں کے لیے تعلیم جاری رکھنا مشکل
خیال رہےکہ گزشتہ ہفتےسپریم کورٹ میں مشال خان قتل ازخود نوٹس کی سماعت کے موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مشال کا قتل نہ صرف والدین بلکہ پوری قوم کا نقصان ہے۔
یاد رہے کہ 13 اپریل کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں ایک مشتعل ہجوم نے طالب علم مشعال خان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر اسے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔
عمران خان کی مردان میں طالبعلم کے قتل کی مذمت، جنگل کا قانون نافذنہیں ہونے دیں گے
واضح رہےکہ مشعال پر توہین رسالت کا الزام لگایا گیا تھا تاہم چند روز بعد انسپکٹر جنرل خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود نے بتایا کہ مشعال کے خلاف توہین رسالت سے متعلق کوئی شواہد نہیں ملے۔